فوری کنٹرول نہ کرنے پر بدترین صورتحال ممکن، ڈاکٹر اگروال اور سائنسدانوں کا انتباہ
حیدرآباد۔18 ڈسمبر(سیاست نیوز) ابتدائی طور پر کورونا وائرس کی ہر قسم معمولی ہی نظر آتی رہی ہے اور اومی کرون کے اثرات کو معمولی قرار دیا جانا قبل از وقت ہوگا ‘ اومی کرون کی شدت کا اندازہ جاریہ ماہ کے اواخر تک ہی ہوپائے گا ۔ جنوبی افریقہ میں اومی کرون کا جو اثر ہورہا ہے ضروری نہیں ہے کہ ہندستان میں بھی اس کے اثرات وہی ہوں ۔ ماہر سائنسداں جو کہ کورونا وائرس کی مختلف اقسام پر تحقیق کر رہے ہیں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اومی کرون کے متعلق لاپرواہی یا اسے معمولی تصور کرنا غلط ثابت ہوسکتا ہے اور اگر یہ معمولی اثرات والی قسم بھی ہے تو یہ بھی ملک کے نظام صحت کو گھٹنوں پر لانے کی طاقت رکھتی ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف جینامک اینڈ انٹیگریٹیو بائیولوجی کے سائنسدانوں کا کہناہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون جس رفتار سے پھیل رہی ہے اسے دیکھتے ہوئے اسے کمزور سمجھنا اور متاثرین کو کوئی شدید علامات ظاہر نہ ہونے پر مطمئن رہنا مناسب نہیں ہے کیونکہ کورونا وائرس کی تمام اقسام اپنے ابتدائی دور میں کم خطرناک ثابت ہوئی ہیں اور بتدریج ان کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کیا جانے لگا تھا اسی طرح اومی کرون کے متعلق بھی ممکن ہے کہ جاریہ ماہ کے اواخر تک اس کی حقیقی شدت کا اندازہ ہونے لگ جائے۔ڈاکٹر انوراگ اگروال نے بتایا کہ موجودہ صورتحال اور مریضوں کی تعداد اور ان کے جینوم کی جانچ کے ساتھ ہی یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ملک میں اومی کرون نامی کورونا وائرس کی نئی قسم دہشت زدہ نہیں کرے گی بلکہ حکومت کو موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے انتہائی بدتر صورتحال کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستان میں اومی کرون کے متعدی ہونے کے عمل کا اندازہ ہندستانی آبادی کو نظر میں رکھتے ہوئے لگایا جاسکتا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ہندستانی آبادی میں اگر اومی کرون کا سماجی پھیلاؤ شروع ہوجاتا ہے تو ایسی صورت میں ہندوستانی نظام صحت تباہ ہوجائے گا کیونکہ کرونا وائرس کی اب تک جتنی اقسام منظر عام پر آئی ہیں ان میں سب سے زیادہ متعدی قسم اومی کرون تصور کی جار ہی ہے ۔ڈاکٹر اگروال نے بتایا کہ ابتدائی طور پر وباء سے نوجوان زیادہ متاثر ہوتے ہیں اسی لئے اس کی شدت کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا لیکن جب وباء گھروں تک پہنچنا شروع ہوجاتی ہے تب ہی اس وباء کی حقیقی تباہی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستانی شہری اب بھی ماسک کی اہمیت کا اندازہ نہیں کر رہے ہیں جبکہ ماسک کے استعمال سے وباء کو پھیلنے سے بڑی حد تک روکا جاسکتا ہے۔