اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کے تحت رقومات کی عدم اجرائی

   

بیرونی جامعات میں زیر تعلیم طلبا کو مشکلات ۔ محکمہ اقلیتی بہبود و فینانس میں تال میل کا فقدان

حیدرآباد۔10جنوری(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے فیس کی ادائیگی اسکیم کے بھروسہ پر بیرونی ممالک کی جامعات میں داخلہ حاصل کرنے والے طلبا اور والدین کی تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہاہے کیونکہ اسکالر شپس رقومات کی عدم اجرائی کے سبب بیرونی ممالک میں زیر تعلیم طلبا کو فیس کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ سال 2017کے 300 سے زائد طلبا ‘ جنہیں نصف فیس موصول ہوچکی ہے ‘ اب تک مابقی فیس کی وصولی کے منتظر ہیں ۔ جبکہ سال 2018 کے پہلے مرحلہ طلبا کا انتخاب عمل میں لایا جاچکا ہے لیکن اب تک انہیں اسکالر شپ رقم جاری نہیں کی گئی ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود اور محکمہ فینانس کے درمیان عدم تال میل سے سینکڑوں اقلیتی طلبا کو پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ بیشتر طلبہ ایسے ہیں جو حکومت کی اوورسیز اسکیم نہ ہونے پر بیرون ملک تعلیم کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے لیکن اسکیم کے سبب وہ بیرونی ممالک میں اعلی تعلیم حاصل کر پا رہے ہیں لیکن انہیں بر وقت اسکالر شپس موصول نہ ہونے سے انہیں غیر قانونی طریقہ سے ملازمت کرنی پڑ رہی ہے ۔ ان کے والدین اس موقف میں نہیں کہ تعلیمی اخراجات کیلئے رقومات روانہ کرسکیں۔ حکومت کی اسکیم کو مؤثر بنانے اور اس میں بہتری لانے فوری اقدامات نہ کئے جائیں تو اسکیم کے اغراض و مقاصد فوت ہوسکتے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ محکمہ اقلیتی بہبود اور محکمہ فینانس کے درمیان تال میل کو درست کرکے اسکالر شپ رقومات کی اجرائی کو یقینی بنائے۔ اسکیم کے استفادہ کنندگان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور 2018 کے دوسرے مرحلہ کے طلبا اب بھی آن لائن درخواستوں کے ادخال کے عمل کے شروع ہونے کے منتظر ہیں لیکن یہ عمل بھی شروع نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ اب سال 2019 شروع ہوچکا ہے اور بہت جلد بیرونی جامعات میں نئے تعلیمی سال کیلئے داخلوں کا عمل شروع ہوگا ۔ محکمہ اقلیتی بہبود بالخصوص کمشنریٹ و تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو سال 2018 کے دوسرے مرحلہ کی درخواستوں کے حصول کا سلسلہ اور نئے داخلوں کے حصول کے خواہشمند طلبہ کی کوششوں کو کامیاب بنانے آن لائن درخواستوں کی وصولی کے اقدامات کرنے چاہئے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے اوورسیز اسکالر شپس کی اجرائی کے سلسلہ میں بلس داخل کئے جا چکے ہیں لیکن محکمہ فینانس کی منظوری کا انتظار ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ بجٹ نہ ہونے کے سبب
یہ تاخیر ہو رہی ہے جبکہ جو طلبا داخلہ حاصل کرکے بیرونی جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کو ریاستی بجٹ سے کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ انہیں بیرونی جامعات میں وقت مقررہ پر فیس جمع کروانی ہوتی ہے ۔