یکسوئی کیلئے تین لاکھ وصولی کی شکایت، قانونی کارروائی کرنے سکریٹری اقلیتی بہبود کا انتباہ
حیدرآباد ۔25۔ اگست (سیاست نیوز) اقلیتی طلبہ کے لئے بیرونی ممالک کی یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے پر چیف منسٹر اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کے تحت درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ 21 ستمبر آن لائین درخواستوں کی آخری تاریخ ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کو امیدواروں کی جانب سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ بعض درمیانی افراد اسکالرشپ کی فراہمی کے نام پر بھاری رقومات وصول کر رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر دفاتر میں خدمات انجام دینے والے بعض ملازمین نے درخواست گزاروں سے فائل کی یکسوئی کے لئے 2 تا 3 لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا ہے۔ حج ہاؤز میں درمیانی افراد کی جانب سے گزشتہ کئی برسوں سے فی امیدوار 2 تا 3 لاکھ روپئے وصول کرنے کی شکایت ملی ہیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے عوام سے اپیل کی کہ وہ چیف منسٹر اوورسیز اسکالرشپ کیلئے درمیانی افراد سے ہرگز رجوع نہ ہوں۔ محکمہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے رقومات کے مطالبہ پر شکایت کی جاسکتی ہے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ عمر جلیل نے بتایا کہ اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کی درخواستوں کی یکسوئی مکمل شفافیت کے ساتھ کی جاتی ہے اور کسی بھی سطح پر مداخلت یا سفارش کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جو امیدوار بھی حکومت کے تمام قواعد کی تکمیل کرتا ہو اسے درمیانی افراد سے رجوع ہونے سے گریز کرنا چاہئے۔ قواعد کی تکمیل پر ہی درخواستوں کو غور کیلئے کمیٹی سے رجوع کیا جاتا ہے اور محصلہ نشانات کی بنیاد پر میرٹ لسٹ تیار کی جاتی ہے۔ اسی دوران ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد محمد الیاس نے کہا کہ اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کیلئے امیدواروں کو مجموعی طور پر 60 فیصد سے زائد نشانات حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بیرونی یونیورسٹی میں داخلہ ، فضائی سفر سے متعلق بورڈنگ کارڈ اور دیگر دستاویزات کا ادخال ضروری ہے۔ انہوں نے امیدواروں اور ان کے سرپرستوں سے اپیل کی کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے کسی بھی شخص کی جانب سے رقم کے مطالبہ پر ان سے شکایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کئی غیر متعلقہ افراد کی جانب سے درخواست گزاروں کو لالچ دینے کی شکایات ملی ہیں ، ایسے افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔