فیصلہ کا نفاذ آئندہ ماہ سے ہوگا ۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا انٹرویو
ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار کی کمی میں اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی تھا۔العربیہ نیوز چینل کوانٹر ویو دیتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ تیل کارٹیل کے پیداواری ہدف کو یومیہ 20لاکھ بیرل کا کم کرنے کا حالیہ اوپیک پلس فیصلہ خالصتاً اقتصادی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ ہوئی ملاقات میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کے توانائی کے وزراء جو کہ اس گروپ کے رکن ہیں اوپیک پلس کے اس فیصلے پر اتفاق کیا ہے جو اگلے ماہ سے نافذ العمل ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس ممالک نے ذمہ داری سے کام لیا ہے اور مناسب فیصلہ کیا ہے اوپیک پلس ممالک مارکیٹ میں استحکام ،تیل پیدا کرنے والے اور صارفین کے مفادات کو حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔انہوں مزید کہا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان اسٹریجٹک تعلقات ہیں جو علاقائی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں،سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان فوجی تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اس نے خطے کے استحکام میں کردار ادا کیا ہے۔روس اور یوکرین کی جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم یوکرائنی بحران کے فریقین کو تنازع کے خاتمے کے لیے بات چیت کی طرف لیکر آنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یمن میں بھی جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں یمنی حکومت نے ملکی مفادات کے تحفط کے لیے اپنی کوششوں میں بڑی لچک اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ایران کے ساتھ بات چیت کے بارے میں وزیر نے کہا کہ ان کا ابھی تک کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا ہے اور مملکت مذاکرات کے چھٹے دور میں داخل ہونے پر غور کر رہی ہے۔سعودی عرب اور چین کے درمیان تعلقات کے موضوع پر شہزادہ فیصل نے کہا کہ یہ سب سے پہلے اقتصادی ہیں اور اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کئی مشترکہ منصوبے جاری ہیں۔وزیر نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ عراق ‘‘اس سیاسی بحران پر قابو پالے گا جو اس وقت اسے متاثر کر رہا ہے۔