لوک سبھا میں دستوری ترمیمی بل کو385 ارکان کی تائید۔کوئی مخالفت نہیں ہوئی
نئی دہلی : لوک سبھا نے منگل کو دستوری (127 ویں) ترمیمی بِل منظور کرلیا جو او بی سی (دیگر پسماندہ طبقات) کی فہرستیں اپنے طور پر تیار کرنے کے لئے ریاستوں کا اختیار بحال کرنے سے متعلق ہے۔ یہ بِل ایوانِ زیریں میں 385 ارکان کی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا اور کسی نے بھی مخالفت نہیں کی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اِس بل کو منظور کرنے میں حکومت کے ساتھ ’’تعاون‘‘ کرنے اور ایوان میں اپنے احتجاج کو معطل کردینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ بِل وزیر سماجی انصاف ویریندر کمار نے پیش کیا اور اُنھوں نے اِسے تاریخی قانون سازی قرار دیا جس سے ملک میں 671 طبقات کو فائدہ حاصل ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ بِل او بی سیز کی اپنی فہرستیں تیار کرنے ریاستوں کے حقوق بحال کرے گا تاکہ مختلف برادریوں سے سماجی اور معاشی انصاف کیا جاسکے۔ وزیر سماجی انصاف نے کہاکہ اِس بل کو ترتیب اور نظرثانی کے بعد 105 واں دستوری ترمیمی بل سمجھا جانا چاہئے۔ ریزرویشن کو 50 فیصد سے آگے تک بڑھانے سے متعلق مطالبات کا جواب دیتے ہوئے وزیر سماجی انصاف نے کہاکہ حکومت ارکان کے احساسات کو سمجھتی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ عدالتوں نے بار بار اِس حد پر زور دیا ہے اور دستوری پہلوؤں پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ نے اگسٹ 2018 ء میں ایک دستوری ترمیمی بِل منظور کرتے ہوئے قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کو دستوری درجہ عطا کیا تھا۔ 2018 ء کے 102 ویں دستوری ترمیمی قانون میں آرٹیکل 338B کا اضافہ کیا گیا تھا جو قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے ڈھانچے، فرائض اور اختیارات سے متعلق ہے۔ اِسی طرح 342A کا بھی اضافہ کیا گیا جو صدرجمہوریہ کے اختیارات سے متعلق ہے کہ وہ کسی مخصوص طبقہ کو ایس ای بی سی قرار دے سکتے ہیں نیز پارلیمنٹ متعلقہ فہرست میں تبدیلی لاسکتا ہے۔ آرٹیکل 366(26C) ایس ای بی سیز کی تشریح کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے 5 مئی کے اپنے اکثریتی فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کے ساتھ پیش کردہ مرکز کی عرضی کو خارج کردیا ہے۔ اِس فیصلے نے 102 ویں دستوری ترمیم کو برقرار رکھا تھا جس کے ذریعہ ایس ای بی سیز کو نوکریوں اور داخلوں میں کوٹہ عطا کرنے کے ریاستوں کے اختیار کو ختم کردیا گیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے مرکز پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ریاستوں کا اختیار چھین کر وفاقی ڈھانچے کو برباد کررہا ہے۔