حکومت نے ایوارڈس کو روک دینے کی اطلاع دی، جسٹس راجیشور ریڈی کے اجلاس پر سماعت
حیدرآباد۔ 4 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کی جانب سے طے کردہ مولانا ابوالکلام آزاد اور مخدوم ایوارڈس کا تنازعہ ہائی کورٹ تک پہنچ چکا ہے۔ جسٹس راجیشور ریڈی کے اجلاس پر آج مقدمہ کی سماعت ہوئی جس میں حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ایوارڈ یافتگان کے انتخاب میں بے قاعدگیوں کے سبب حکومت نے ایوارڈس کی پیشکشی کو معرض التوا میں رکھ دیا ہے۔ حیدرآباد کے ایک صحافی کی جانب سے عدالت میں درخواست داخل کی گئی جس میں اپیل کی گئی تھی کہ ایوارڈس کی پیشکشی پر حکم التوا جاری کیا جائے۔ جسٹس راجیشور ریڈی نے اس بارے میں ایڈیشنل گورنمنٹ پلیڈر اور محکمہ اقلیتی بہبود کے وکلاء سے موقف کی وضاحت طلب کی۔ ایڈیشنل گورنمنٹ پلیڈر نے عدالت میں اس میمو کی کاپی پیش کی جس کے ذریعہ سکریٹری اقلیتی بہبود نے اردو اکیڈیمی کو ایوارڈس کی پیشکشی سے روک دیا تھا۔ 19 جون کو جاری کردہ اس میمو میں اردو اکیڈیمی کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایوارڈس کی پیشکشی کو روک دیں اور اس سلسلہ میں سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی نے حکومت کو اپنی رپورٹ میں کہا کہ اردو اکیڈیمی نے ایوارڈ یافتگان کے انتخاب میں صریح خلاف ورزی کی ہے۔ لہٰذا ان ایوارڈس کو فوری کالعدم قراردیا جانا چاہئے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ڈائرکٹر سکریٹری کی رپورٹ کی بنیاد پر سکریٹری اقلیتی بہبود نے مزید کارروائی کے لیے فائل وزیر اقلیتی بہبود کے پاس روانہ کردی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر کونسل ابواکرم نے عدالت کو بتایا کہ ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی پہلے ہی ایوارڈس کی پیشکشی پر روک لگانے کی سفارش کرچکے ہیں لہٰذا اس سلسلہ میں عدالت کے حکم التوا کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کے دو وکلاء کی سماعت کے بعد جسٹس راجیشور ریڈی نے کہا کہ جب قواعد کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہوئے پہلے ہی پیشکشی پر روک لگادی گئی ہے تو پھر مزید احکامات کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مقدمہ کو بند کردیا۔ واضح رہے کہ تلنگانہ اردو اکیڈیمی نے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 13 جون کو مولانا ابوالکلام آزاد کے لیے دو اور مخدوم ایوارڈ کے لیے چار ناموں کا انتخاب کیا گیا تھا تاہم ججس میں شامل دو افراد کو ایوارڈس یافتگان کی فہرست میں شامل کرنے پر تنازعہ پیدا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ قواعد کی خلاف ورزی کی شکایت کے بعد حکومت نے اس معاملہ کی تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے ایوارڈس کی پیشکشی پر روک لگادی تھی۔