اُردو کی روٹی کھانے والے اُردو کو تباہ کرنے میں مصروف: مشتاق احمد نوری

   

نئی دہلی۔ 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اردو زبان و ادب کے فروغ میں اہل اردو کی بھی تنگ نظری کورکاوٹ قرار دیتے ہوئے سابق بیوروکریٹ، افسانہ نگار اور بہار اردو اکیڈمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمدنوری نے کہا کہ جن کے گھر کا چراغ اردو کی وجہ سے جل رہا ہے وہی لوگ اردو کا چراغ بجھانے میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے یہ بات ہاٹ کیک کے تحت منعقدہ ایک مذاکرے میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ اردو والے جیسے جیسے امیر ہونے لگتے ہیں وہ اردو کو چھوڑ دیتے ہیں اور ان کی سوچ پیدا ہونے لگتی ہے کہ اردو پڑھ کر ان کے بچے معاشرے میں فٹ نہیں بیٹھیں گے جس کی وجہ سے اردو کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے بہت سارے معاملات میں اہل اردو ہی رکاوٹ کھڑی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں کس نے روکا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اردو کی تعلیم نہ دلائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی پر الزام عائد کرنے سے پہلے اپنے دامن میں جھانکنا چاہئے ۔ انہوں نے سرکار پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے گھروں سے اردو کا چراغ جلانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اردو کے تئیں ہمارا جو رویہ ہے اس سے اردو ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا سارا تہذیبی اثاثہ عربی کے بعد اردو میں ہے ۔ اس کے علاوہ ہم نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ غلطی ہم سے کہاں ہورہی ہے ۔ انہوں نے اردو کے تئیں اہل اردو اور خاص طور پرمسلمانوں کی بے حسی کا ذکر اپنے تجربات کی روشنی میں کرتے ہوئے کہاکہ بہار میں اردو مترجم اور ٹائپسٹ کی بحالی بلاک کی سطح پر ہوئی تھی جس کا مقصد تھا کہ اردو والے اردو میں درخواست دیں گے جس کا ترجمہ کرکے معاملے کو آگے بڑھایا جائے گا لیکن اردو والوں نے اردو میں درخواست نہیں دی جس کی وجہ اردو کا فروغ بلاک کی سطح پر رک گیا اور جن لوگوں کی بحالی ہوئی تھی وہ دوسرا کام کر رہے ہیں۔اردو میں کام نہ ہونے کی وجہ سے پھر اس کے بعد بحالی نہیں ہوئی۔