اُردو یونیورسٹی میں ڈرامہ ’’گاندھی جی اور چمپارن‘‘ کی پیشکش

   

بابائے قوم کے یوم پیدائش پر مانو طلبہ کا پُر اثر خراج
حیدرآباد، 16؍اکتوبر (پریس نوٹ)’’ مانو ڈراما کلب کی جانب سے گاندھی جی کے چمپارن ستیہ گرہ کے موضوع پر منعقد ہونے والا یہ ڈرامہ نہ صرف ہمیں محظوظ کراتا ہے بلکہ ان تاریخی حقائق پر روشنی بھی ڈالتاہے جن سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔چمپارن ستیہ گرہ ہندوستان کی جدوجہد آزادی میںایک اہم موڑکی حیثیت رکھتی ہے جس نے اس کا رخ متعین کیا۔ ‘‘ ان خیالات کا اظہار پروفیسر ایوب خاں، نائب شیخ الجامعہ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے مانو ڈراما کلب میںڈی ڈی ای آڈیٹوریم میں کل شام منعقدہ ڈرامہ ’’گاندھی جی اور چمپارن ‘‘ دیکھنے کے بعد کیا۔اس موقعے پر ڈائرکٹرمرکز مطالعات اردو ثقافت پروفیسر محمد ظفرالدین نے کہا کہ مانوڈراما کلب کی طرف سے مسلسل نئے نئے موضوعات پرمعیاری ڈرامے پیش کیے جارہے ہیں۔ اس ڈرامے کے مصنف ممتاز ڈرامہ نگار وہدایت کار اور مرکز مطالعات اردو ثقافت کے مشیر اعلیٰ جناب انیس اعظمی ہیں۔ جناب معراج احمد شعبۂ صحافت و ترسیل عامہ کی نگرانی میں تیار کیا گیا اور ہدایت کار ایم اے ایم سی جے کے طالب علم نوشادہیں۔ اس ڈرامے میں محمد علی حسن رضا نے مہاتما گاندھی کا کردار بہ حسن و خوبی ادا کیا۔عبدالقادر، مصباح ظفر اور ثنا نغمہ اس کے راوی تھے جب کہ سہیل، محمد ساجد احمد، کامران خان، ابو سفیان ساجد، ضمیر حسن، نور مجسم، محمد ندیم عالم، مجاہد الاسلام، محمد فہیم، عائشہ، مستفیض،محمد شہزان، ابو غفران، محمد شہبار خان،اشہر یاسر،محمد عمران احمد، ماہیم قمر اور نازش رضا نے مختلف کردار نبھائے۔ طارق خان، نفیس عالم، سید مظہرالدین، عمران حسین، تائب حسین، محمد عاقب خان، ناظمہ ارم، سید دانش اور عالیہ کوثر پروڈکشن ٹیم کا حصہ تھے۔ مرکز مطالعات اردو ثقافت کے میوزیم کیوریٹرحبیب احمد اور ایس پی اے جناب زبیر احمد،نے انتظامات کی ذمہ داری سنبھالی۔اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر فیروز عالم نے کی۔ انہوں نے ابتدا میں خیر مقدم کرتے ہوئے ڈرامہ کا تعارف بھی کروایا۔ آخر میںپرفیسر محمد ظفرالدین نے اظہار تشکر کیا۔