اِندرا گاندھی کی طرح راہول اور پرینکا کے جارحانہ تیور

,

   

ہاتھرس متاثرہ کو اِنصاف دلانے سرگرم ، بی جے پی حکومت کے ہوش اُڑنے لگے

نئی دہلی (وینکٹ پرسا): مغربی اُترپردیش میں متھرا کے قریب ضلع ہاتھرس کی نوجوان دلت لڑکی کی ٹھاکر طبقہ کے ارکان کی جانب سے اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے گھناؤنے واقعہ کے بعد کانگریس ، حکمراں بی جے پی سے سیاسی برتری چھین لینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ ایک وقت تھا، بی جے پی ناقابل تسخیر سیاسی طاقت بن کر آگے بڑھ رہی تھی لیکن مودی حکومت کی پے در پے فاش غلطیوں اور ناقص پالیسیوں نے اپوزیشن کانگریس کے سیاسی حوصلے بلند کردیئے ہیں۔ کانگریس قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی، اپنی دادی اندرا گاندھی کی طرح سیاسی تیور اختیار کرچکے ہیں۔ جولائی 1977ء میں بہار کے علاقہ بیلچی کے دلتوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا، اس واقعہ کے بعد اندرا گاندھی متاثرہ دلت خاندانوں سے ملاقات کیلئے اگست 1977ء میں بیلچی علاقہ کا دورہ کیا تھا۔ اُس وقت وہ مرکز میں اقتدار پر نہیں تھیں۔ انہیں دورہ سے روکنے کی لاکھ کوششیں کی گئیں لیکن انہوں نے سڑکوں پر رکاوٹوں کے باوجود ہاتھی پر سوار ہوکر بیلچی پہنچنے کی کوشش کی تھی۔ اندرا گاندھی نے طیارہ کے ذریعہ دہلی سے پٹنہ پہنچ کر اس کے بعد انہوں نے جیپ میں سوار ہوکر کیچڑ بھرے راستے سے اس علاقہ تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن مانسون سیشن کے دوران ناقابل عبور و مرور سڑک کی وجہ سے انہیں ہاتھی پر سوار ہوکر بیلچی پہنچنا پڑا۔ ان کے دورہ نے بہار کے دلتوں میں نیا جوش و خروش پیدا کردیا۔ فلک شگاف نعروں کے ذریعہ ان کا خیرمقدم کیا گیا۔ اندرا تیرے ابھا میں ہریجن زندہ جلائے جاتے ہیں، آدھی روٹی کھائیں گے، اندرا کو بلائیں گے‘‘ کے نعروں کے ساتھ اندرا گاندھی نے متاثرہ دلتوں کو انصاف دلانے کا وعدہ کیا۔ اسی طرح اترپردیش کے ہاتھرس میں گزشتہ روز دلت لڑکی کے سوگوار خاندان سے ملاقات کیلئے راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی نے پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی تمام کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے آگے بڑھے تاہم پولیس نے انہیں متاثرین سے ملاقات کی اجازت دے دی۔ 3 اکتوبر کو راہول گاندھی کی پنجاب میں ٹریکٹر یاترا شروع ہونے والی تھی۔ انہوں نے یہ یاترا موخر کرکے اپنی بہن پرینکا گاندھی کے ہمراہ ہاتھرس پہنچے۔ متاثرین سے ان کی ملاقات اور انصاف دلانے کا وعدہ اندرا گاندھی کے جذبہ ہمدردی کا مظہر سمجھا جارہا ہے۔ بی جے پی حکومت کی من مانیوں اور اندھا دھند حکمرانی کے خلاف کانگریس قائدین اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ دلتوں، اقلیتوں اور غریبوں کے مسیحا بن کر انہیں ان کا حق دلانے کی جدوجہد شروع کی ہے۔