دبئی ۔ ایم ایس دھونی کی تجربہ کار چینائی سوپرکنگز جمعہ کو یہاں دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں آئی پی ایل 2021 کے فائنل میں ایان مورگن کی قیادت میں دوبارہ فام حاصل کرنے والی کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ساتھ مقابلہ کرے گی۔یہ چینائی سوپرکنگز کے لیے 12 ایڈیشنز میں ریکارڈ نویں فائنل ہوگا ، جس نے 2010 ، 2011 اور 2018 میں خطابات جیتے ہیں جبکہ کے کے آر نے 2012 اور 2014 میں ٹرافی جیتی تھی۔ اپنا تیسرا فائنل کھیلیں گے۔یہ 2012 کے آئی پی ایل فائنل کا بھی اعادہ ہوگا ، جہاں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے تھیں۔چینائی سوپرکنگز نے دبئی میں کوالیفائر1 میں دہلی کیپیٹلزکو چار وکٹوں سے شکست دی اور آئی پی ایل 2021 کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی اور کولکتہ نے چہارشنبہ کوالیفائر 2 میں اسی ٹیم کو تین وکٹوں سے شکست دے کر ایم ایس دھونی کی ٹیم کے خلاف بلاک بسٹر فائنل قائم کیا۔جمعہ کو چوٹی کا تصادم دو بہترین وائٹ بال کپتانوں ایم ایس دھونی اور ایان مورگن کے درمیان بھی ہوگا ، جو شاید رنزبنانے کے اعتبار سے کم ہوں لیکن میدان میں اپنی حکمت عملی میں ہوشیار ہیں۔اوپنرز فاف ڈو پلیسی اور روتراج گائیکواڈ کے ساتھ معین علی ، رویندرا جڈیجہ نے چینائی سوپرکنگز کی بیٹنگ کو مضبوط کیا ہے لیکن وہ کے کے آر کے ورون چکرورتی ، شکیب الحسن اور سنیل نارائن کے12 معیاری اوورز سے کس طرح نمٹتے ہیں یہ منصوبے فائنل کے نتائج کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔تاہم ، فائنل میچ شارجہ کے سست وکٹ کے مقابلے میں دبئی کی بہتر پچ پرکھیلا جائے گا اور درمیانی اوورز میں امباتی رائیڈو ، رابن اتھپا اور ایم ایس دھونی جیسے لوگ راحت کا سانس لے سکتے ہیں۔دیپک چاہر، شاردول ٹھاکر، ڈوین براوو ، اور جوش ہیزل ووڈ چینائی کے لیے گیند کے ساتھ کامیاب رہے لیکن وہ خاص طور پر ہدف کا دفاع کرتے ہوئے دباؤ میں بھی نظر آئے ہیں۔ آخری دو مقابلوں میں دبئی میں کھیلنے کا تجربہ چینائی کے بولروں کوگراؤنڈ اور پچ کے برتاؤ سے اچھی طرح ہم آہنگ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔دوسری طرف مورگن کی زیرقیادت کے کے آر متحدہ عرب امارات کے ٹورنمنٹ کے آغاز کے بعد سے ہی اپنا انداز بدلا ہے۔ امارات میں کولکتہ کی بڑی کامیابی ان کے نوجوانوں کے بے خوف کھیل کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اوپنرز شبھمن گل اور وینکٹیش ایئر نے انہیں شاندارآغازدیا ہے اورراہول ترپاٹھی اور نتیش رانا نے بھی مفید اننگز کھیل چکے ہیں۔شکیب کی آل راؤنڈ صلاحیتوں نے زخموں کا شکار آندرے رسل کی غیر موجودگی میں کے کے آر کو مزید توازن فراہم کیا ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ رسل فائنل کھیلنے کے قابل ہو جاتے ہیں یا نہیں۔ ان کے فاسٹ بولروں لوکی فرگوسن ، شیوم ماوی نے باقاعدہ وقفوں سے وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسپنر ورون چکراورتی اور سنیل نارائن نے نظم و ضبط کی بولنگ سے مخالف بیٹرس کو پریشان کیا۔تاہم فائنل میں کوچ میک کولم کے لیے سب سے بڑی پریشانی دنیش کارتک اور مورگن کا ناقص فارم ہے جیسا کہ دونوں ہی نے دہلی کے خلاف کوالیفائر 2 میں اہم موقع پر صفر پر آوٹ ہوکر نہ صرف اپنی ٹیم کو پریشان کن حالات میں لاکھڑا کیا تھا بلکہ ان کا خراب سیزن جاری رہا۔ان کھلاڑیوں کو اب فائنل میں کچھ کرنا ہوگا ورنہ ٹرافی ہاتھ سے جاسکتی ہے۔دوسری جانب دھونی کیلئے بھی حالات کچھ اس طرح کے ہی ہوسکتے ہیں کیونکہ انہیں بھی زیادہ کرکٹ کھیلنے کا موقع نہیں ملا ہے۔