آر ٹی سی ہڑتال کے سی آر حکومت کا زوال کا آغاز: محمد علی شبیر

   

چیف منسٹر پرگتی بھون اور فارم ہائوز تک محدود، ملازمین کی خودکشی پر حکومت کی بے حسی
حیدرآباد۔ 14 نومبر (سیاست نیوز) سابق وزیر محمد علی شبیر نے پیش قیاسی کی ہے کہ آر ٹی سی ہڑتال اور سرکاری ملازمین میں حکومت کے خلاف ناراضگی کے سی آر حکومت کے زوال کا سبب بنے گی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ دوسری میعاد میں کے سی آر کے مخالف عوام فیصلوں نے ناراضگی کا ماحول پیدا کردیا ہے۔ سماج کا ہر طبقہ حکومت اور خاص طور پر چیف منسٹر کے ہٹ دھرمی کے رویہ سے نالاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے خود کو پراگتی بھون اور فارم ہائوز تک محدود کردیا ہے۔ جبکہ ایک عوامی منتخب چیف منسٹر کو چاہئے کہ وہ عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل کی یکسوئی کرے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی عوامی مسائل کی سماعت تو کجا ریاستی وزراء اور عوامی نمائندوں سے ملاقات کے لیے تک وقت نہیں ہے۔ کے سی آر نے خود کو ایک بادشاہ کی طرح اپنے حواریوں تک محدود کردیا ہے۔ کسی وزیر اور عوامی نمائندوں میں یہ ہمت نہیں کہ وہ عوام کو درپیش مسائل پر چیف منسٹر سے نمائندگی کریں یا حقائق سے واقف کریں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ گزشتہ 40 دن سے زائد آر ٹی سی کی ہڑتال پر کے سی آر کا رویہ غیرانسانی اور غیر جمہوری ہے۔ آر ٹی سی ملازمین کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے لیکن چیف منسٹر کو غریب ملازمین کی اموات سے کوئی ہمدردی نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کو تسلیم کرنے کے بجائے چیف منسٹر ملازمین میں پھوٹ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ محمد علی شبیر نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججس پر مشتمل کمیٹی کی تشکیل سے متعلق ہائی کورٹ کی تجویز کو حکومت کی جانب سے مسترد کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ کے سی آر کو آر ٹی سی ملازمین کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ آر ٹی سی کو خانگیانے اور اثاثہ جات قریبی افراد میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ آر ٹی سی ہڑتال اور دیگر سرکاری ملازمین کی امکانی ہڑتال کے بعد ریاست میں نظم و نسق کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ آر ٹی سی ہڑتال کی یکسوئی کے سلسلہ میں فوری مداخل کریں کیوں کہ مرکز نے تسلیم کیا ہے کہ آر ٹی سی کی تقسیم ابھی عمل میں نہیں آئی ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ وہ اپنے طور پر ہڑتال کے سلسلہ میں فیصلہ صادر کرے۔