آر پرکاش ریڈی اور ڈی رویندر نائیک کی بی جے پی میں شمولیت

   

تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور تلگودیشم کو ایک اور دھکہ

حیدرآباد /5 ستمبر ( سیاست نیوز ) ریاست تلنگانہ میں تلگودیشم پارٹی کو آج اس وقت ایک ا ور زبردست دھکہ پہونچا جبکہ رکن پولیٹ بیورو تلگودیشم پارٹی آر پرکاش ریڈی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ۔ علاوہ ازیں سابق رکن پارلیمان تلنگانہ راشٹرا سمیتی ڈی رویندر نائیک نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ۔ قومی جنرل سکریٹری بی جے پی مرلیدھر راؤ نے ریاستی صدر تلنگانہ بی جے پی ڈاکٹر کے لکشمن اور مرکزی سنٹر آف اسٹیٹ داخلہ جی کشن ریڈی کی موجودگی میں مذکورہ دونوں قائدین کو بی جے پی کا کھنڈا اوڑھاکر پارٹی میں خیرمقدم کیا ۔ مسٹر آر پرکاش ریڈی نے بعد ازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل قومی صدر تلگودیشم پارٹی این چندرا بابو نائیڈو کو واقف کرواچکے ہیں اور اس بات کو واضح کرچکے ہیں کہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں آنے کے بعد تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے آمرانہ رویہ میںغیر معمولی اضافہ ہوا اور بالخصوص صدر ٹی آر ایس چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ اپنی من مانی انداز میں اقدامات کرتے ہوئے دیگر پارٹیوں کو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ آر پرکاش ریڈی نے ٹی آر ایس کو ہدف ملامت بناتے ہوئے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ تلنگانہ جذبات کے فوائد سے تلنگانہ عوام خود محروم ہیں اور کے چندر شیکھر راؤ ایک دوسرے میں پھوٹ ڈالو اور حکومت چلاؤ کے طریقہ پر کاربند ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے افراد خاندان تلنگانہ کے تمام وسائل کو تباہ کر رہے ہیں ۔ تلنگانہ کی تشکیل عمل میں آئے وقت تلنگانہ فاصل بجٹ والی ریاست تھی ۔ لیکن آج تلنگانہ کو خسارہ سے دوچار کرکے قرضوں کے بوجھ میں ڈھکیل دیا ہے ۔ جس کا خود تلنگانہ کے عوام کو مکمل احساس ہوچکا ہے ۔ مسٹر پرکاش ریڈی نے صدر ٹی آر ایس و چیف منسٹرپر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی انتہائی چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تلگودیشم پارٹی کو آندھرائی پارٹی قرار دیا جس کی وجہ سے تلنگانہ میں تلگودیشم پارٹی کا موقف کمزور ہوگیا ۔ جبکہ کانگریس پارٹی پر سے عوام کا ا عتماد رفتہ رفتہ ختم ہوتا جارہا ہے جسکی وجہ سے کانگریس پارٹی بھی روز بہ روز کمزور ہوتی جارہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کی قیادت کرنے کیلئے کوئی طاقتور قائد نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ریاست میں طاقتور اپوزیشن کا رول کانگریس پارٹی نبھانے سے قاصر ہے ۔ جس کے نتیجہ میں ریاستی عوام بی جے پی کو متبادل طاقت کے طور پر ابھرنے والی پارٹی تصور کر رہے ہیں اور مختلف پارٹیوں کے قائدین بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے پر اپنی اولین ترجیح دے رہے ہیں ۔