آسام این آر سی کی قطعی فہرست کی دو ماہ میں اشاعت کیلئے تیاریاں

   

نئی دہلی 7 جون (سیاست ڈاٹ کام) این آر سی کی قطعی فہرست اندرون دو ماہ شائع کرنے کی تیاری ہورہی ہے اور اِس دوران مرکز نے اُن لوگوں کو مہلت دی ہے جن کے نام فہرست میں شامل نہیں۔ ایسے لوگ فارینرس ٹریبونل سے رجوع ہوسکتے ہیں۔ یہ ٹریبونلس فہرست میں شامل نہ کئے جانے والے افراد کے داخل کردہ ریکارڈس کی بنیاد پر اپنا فیصلہ اندرون 4 ماہ سنائیں گے۔ فارینرس ایکٹ 1946 کی رو سے حاصل اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے مرکزی حکومت نے ایک آرڈر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کوئی شخص جس کا نام نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس کا حصہ نہیں ہے، جسے موجودہ طور پر آسام میں تیار کیا جارہا ہے، وہ شخص کسی بھی متعلقہ ٹریبونل سے رجوع ہوسکتا ہے۔ اُس کے پاس این آر سی حکام کی طرف سے حاصل کردہ حکمنامے استرداد کی مصدقہ نقل ہونا چاہئے اور اپیل کے لئے ٹھوس بنیاد بھی ضروری ہے۔ یہ آرڈر جمعرات کی شب وزارت اُمور داخلہ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ ٹریبونل کا قطعی حکمنامہ متعلقہ معاملے کے بارے میں اُس کی رائے پر مشتمل ہوگا کہ آیا اپیل کنندہ این آر سی میں شمولیت کے لئے اہل ہے یا نہیں۔ اِس میں ٹریبونل کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حوالہ سے رائے بھی شامل رہے گی۔ ٹریبونل کے قطعی آرڈر میں حقائق کا خلاصہ اور اُن باتوں کی اساس پر نتیجہ شامل رہے گا جن کی بنیاد پر ٹریبونل نے اپنی رائے قائم کی ہے۔ ٹریبونل کا قطعی حکمنامہ ریکارڈس کی پیشکشی کی تاریخ سے اندرون 120 یوم دیا جائے گا۔ جب مسودہ این آر سی کی 30 جولائی 2018 ء کو اشاعت عمل میں لائی گئی تھی تب اِس میں 40.7 لاکھ افراد عدم شمولیت کے بارے میں بڑا تنازعہ پیدا ہوا تھا۔ مسودہ این آر سی میں جملہ 3.29 کروڑ درخواستوں میں سے 2.9 کروڑ افراد کے نام شامل کئے گئے۔ قطعی این آر سی جو آسام کے مکینوں کی فہرست ہے، 31 جولائی 2019 ء کو شائع کی جائے گی۔ وزارت کے تازہ حکمنامے کے مطابق اپیل کنندہ شخصی طور پر یا قانونی نمائندے کے ذریعہ یا اپیل کنندہ کے مجاز رشتہ دار کے ذریعہ ٹریبونل سے رجوع ہوسکتا ہے۔
ریاستی حکومت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یا ڈپٹی کمشنر کی نمائندگی کے لئے کوئی پلیڈر مقرر کرسکتی ہے۔