بحران کے خاتمہ کے لیے وزیراعظم سے بات چیت پر زور، مسئلہ حل ہوتا ہے تو استعفیٰ دینے تیار
گوہاٹی۔20 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) آسام کے 12 بی جے پی ارکان اسمبلی نے چیف منسٹر سرتانندا سونوال سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ اس بحران کا حل نکالنے کے لیے وزیراعظم پر زور دیں جس کے باعث ریاست شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی گرفت میں آگئی ہے۔ بی جے پی ارکان نے چیف منسٹر سے کہا کہ وہ عوام کے خوف کو دور کریں اور انہیں بتائیں کہ ریاستی حکومت کس طرح ان کی زبان اور تہذیب کا تحفظ کرے گی۔ رکن اسمبلی پدما ہزارے نے وفد کی قیادت کی بعدازاں انہوں نے بتایا کہ وفد نے چیف منسٹر سے اپیل کی ہے کہ وہ عوام کو اپنے منصوبہ سے واقف کروائیں کہ کس طرح ان کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کئی پارٹی قائدین، ورکرس اور ارکان اسمبلی کے مکانات پر حملہ کیا گیا جن میں ان کا مکان بھی شامل ہے۔ ان کے ساتھ بدکلامی کی گئی، کئی ورکرس ان حالات میں اپنے مکانات سے باہر تک نہیں آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے تمام ورکرس چاہتے ہیں کہ غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں ریاست سے واپس بھیج دیا جائے۔ پی ٹی آئی نے پدما ہزاریکا کے حوالے سے بتایا کہ بی جے پی اور اس کے ارکان میں عدم اعتماد پایا جاتا ہے۔ بعض وزراء کے بیانات سے بی جے پی ارکان اسمبلی میں برہمی پائی جاتی ہے تاہم انہوں نے وزراء کے نام بتانے سے انکار کردیا۔ ہم اور آسام کے عوام خوف کے ماحول میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے آغاز سے وہ مکانات سے باہر نہیں آرہے ہیں۔ دبرو گڑھ حلقہ کے رکن اسمبلی پرسناپھوکان نے بتایا کہ ان کے مکان پر بھی حملہ کیا گیا۔ ارکان اسمبلی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون پارٹی کی پالیسی ہے اور وہ اس کے خلاف نہیں جاسکتے۔ لیکن آسام کے عوام کی زبان اور تہذیب کے تحفظ کے راستے ہیں۔ ہمارے حلقوں کے عوام ہمارا استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ وہ عوام کو یہ کہہ کر تسلی دے رہے ہیں کہ اگر ہمارے استعفیٰ سے مسئلہ حل ہوتا ہے تو وہ استعفیٰ دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے چھ طبقات کو قبائیلی موقف دینے کے مسئلہ پر انہوں چیف منسٹر سے بات چیت کی ہے اور اس کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں کابینہ میں قرارداد منظور کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ چند گھنٹوں بعد چیف منسٹر کے دفتر سے کہا گیا کہ وزراء کے گروپ کی جانب سے ایک سفارش پیش کی جائے گی جس کے تحت موران، موتک، چتویا، کوچ راج یونگشی کو درج فہرست قبائیلی کا موقف دینے پر زور دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ہر ایک طبقہ کو 125 کروڑ روپئے خود روزگاری نے مواقع کے لیے فراہم کئے جائیں گے۔ کوچ۔راج یونگشی طبقہ کے لیے خود اختیاری کونسل قائم کی جائے گی۔