مائیگرنٹ ورکرس اور بیرونی افراد اہم وجہ، 45 ملازمین پولیس کورونا کا شکار
حیدرآباد۔ یکم جون (سیاست نیوز) ملک میں کورونا کے لیے بعض گوشوں نے تبلیغی مرکز نظام الدین کو ذمہ دار قرار دیا تھا لیکن لاک ڈائون کے پانچویں مرحلہ تک مائیگرنٹ ورکرس اور بیرونی ممالک سے آنے والوں پر یہ وبال منتقل ہوچکا ہے۔ آندھراپردیش میں ابتدائی مراحل میں 90 فیصد کورونا کیسس تبلیغی مرکز سے متعلق تھے جو اب گھٹ کر 20 فیصد ہوچکے ہیں۔ نئی دہلی کے اجتماع میں شرکت کرنے والے 273 افراد میں وائرس کی علامتیں پائی گئیں اور ان سے قریبی تعلق رکھنے والے 350 افراد میں وائرس پایا گیا۔ مارچ اور اپریل میں مرکز نظام الدین سے واپس ہونے والے افراد میں ابتدائی علامتیں پائی گئی تھیں لیکن دیگر مراحل میں یہ کیسس مائیگرنٹ ورکرس اور باہر سے آنے والے افراد کے سبب پھیلنے لگے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ آندھراپردیش میں بیشتر کورونا کیسس دیگر ریاستوں سے آنے والے مائیگرنٹ ورکرس اور بیرونی ممالک سے واپس ہونے والے افراد میں پائے گئے ہیں۔ آندھراپردیش کی کئی مارکٹس میں بھی کورونا کی علامتیں پائی گئیں اور 220 ایسے کیسس منظر عام پر آئے جو ترکاری اور غذائی اجناس کی مارکٹس میں پائے گئے۔ دیگر ریاستوں کے 448 افراد میں کورونا کی علامتیں پائی گئیں۔ اس کے علاوہ 132 بیرونی ممالک سے آنے والے افراد کورونا پازیٹیو پائے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ آندھراپردیش میں 107 سرکاری ملازمین کورونا کا شکار ہوئے ہیں جن میں 45 کا تعلق پولیس ڈپارٹمنٹ سے ہے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس گوتم ساونگ نے بتایا کہ 28 مئی تک 44 پولیس ملازمین کورونا سے صحت یاب ہوئے ہیں۔ آندھراپردیش میں کورونا کے لیے اب نظام الدین تبلیغی مرکز کو ذمہ دار قرار دینے کی کوئی وجوہات اور ثبوت نہیں ہیں۔