آندھراپردیش میں ہائیکورٹ اور جوڈیشیل کامپلکس کا افتتاح

   

مستقل ہائیکورٹ عمارت کا سنگ بنیاد، چیف جسٹس سپریم کورٹ رنجن گوگوئی کا خطاب
حیدرآباد /3 فروری ( سیاست نیوز ) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی نے ریاستی راجدھانی کے پاس واقع نیلاپاڈو میں عارضی طور پر تعمیر کردہ ’’ آندھراپردیش ہائی کورٹ عمارت کا آج افتتاح کیا۔ جوڈیشنل کامپلکس میں ہائی کورٹ کا قیام عمل میں لایا گیا (14.2) ایکڑ اراضی پر 173 کروڑ روپیوں کے مصارف سے جوڈیشیل کامپلکس تعمیر کیا گیا ۔ اس عمارت کا جملہ رقبہ (2.52) لاکھ مربع فٹ ہے ۔ گراؤنڈ فلور کے علاوہ دو منزل تعمیر کردہ اس عمارت میں 23 کورٹ ہالس اور متعلقہ دفاتر ، کے ساتھ ایڈوکیٹ جنرل پبلک پراسیکوٹرس وکلاء کے اسوسی ایشن ( بار کونسل) ہالس ہیں ۔ خاتون ایڈوکیٹس کیلئے خصوصی ہال کی تعمیر اور ایڈوکیٹس چیمبرس لائبریری کی سہولت بھی فراہم کی گئی ۔ بعد ازاں جسٹس رنجن گوگوئی نے آج ہائی کورٹ کیلئے مستقل عمارت کی تعمیر کیلئے سنگ بنیاد رکھا ۔ اس موقع پر چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو ، سپریم کورٹ جج جسٹس این وی رمنا جسٹس سبھاش ریڈی ، جسٹس ایل ناگیشور راؤ ، چیف جسٹس آندھراپردیش ہائی کورٹ و چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ کے علاوہ مختلف ججس وکلاء و اعلی عہدیداروں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ 450 ایکڑ اراضی کے رقبہ پر آندھراپردیش ہائی کورٹ کیلئے مستقل عمارت تعمیر کی جائے گی اور تقریباً 819 کروڑ روپیوں کے مصارف سے جملہ (12.2) لاکھ مربع فٹ رقبہ پر عمارت تعمیر کی جائے گی ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ آندھراپردیش کی راجدھانی امراوتی کے ماسٹر پلان کے ڈیزائنس کا مشاہدہ کے دوران 9 شہروں سے متعلق کمشنر سی آر ڈی اے نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو مکمل تفصیلات سے واقف کروایا ۔ علاوہ ازیں ہائی کورٹ ’’ ائیکانک‘‘ نمونے کا جسٹس رنجن گوگوئی جسٹس این وی رمنا ، چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مشاہدہ کیا ۔ نارمن فوسٹر کے نمائندوں نے واقف کروایا ۔ اس موقع پر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ریاست میں ترقی کے ساتھ ساتھ ماحولیات کے تحفظ پر اولین ترجیح دی جارہی ہے اور ہائی کورٹ کے ملازمین کیلئے مفت رہائشی سہولتیں ، ٹرانسپورٹ سہولت فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد کئی ایک مسائل درپیش آئے لیکن مسائل کی پرواہ کئے بغیر ریاست کی ترقی کو جاری رکھا گیا ہے ۔ راجدھانی کی تعمیر کیلئے رضاکارانہ طور پر اراضیات فراہم کرنے والے کسانوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ کسانوں نے رضاکارانہ طور پر پہل کرکے 34 ہزار ایکڑ اراضیات حوالہ کئے اس طرح وہ امراوتی کو ملک کے پانچ اہم شہروں میں ایک شہر بنایا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے اس موقع پر امراوتی میں نلسار یونیورسٹی کے قیام میں تعاون کرنے کی چیف جسٹس سپریم کورٹ آف انڈیا سے خواہش کی ۔ سپریم کورٹ جج جسٹس این وی رمنا نے اراضی فراہم کرنے والے کسانوں کی ستائش کی ۔ خطاب کرتے ہوئے جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ راجدھانی کے ساتھ ہائی کورٹ کیلئے مستقل عمارت کی تعمیر ایک تاریخی اہمیت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ کل سے اس عمارت میں ہائی کورٹ کی تمام تر سرگرمیوں کا آغاز ہوگا ۔ جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ امراوتی کو ترقی دینے میں یہاں کے تمام عوام بھی برابر کے حصہ دار ہیں ۔ جسٹس سبھاش ریڈی نے کہا کہ ہائی کورٹ عمارت کی تعمیر میں مسٹر چندرا بابو نائیڈو کی غیر معمولی دلچسپی دکھائی دی ہے اور امراوتی میں ہائی کورٹ کے قیام سے عوام تک انصاف ضرور پہونچے گا ۔ جسٹس پروین کمار نے کہا کہ آندھراپردیش میں ہائی کورٹ کے قیام سے متعلق عوام کا دیرینہ خواب آج پورا ہوا ہے اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ہائی کورٹ ملک بھرمیں ایک نامور و مثالی ہونا چاہئے ۔