لکھنؤ: 4 جولائی(سیاست ڈاٹ کام) بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی) سربراہ مایاوتی نے جمعرات کو کہا کہ مدھیہ پردیش کے اندور میں بی جے پی رکن اسمبلی آکاش وجے ورگیہ کے دنگے نے ثابت کردیا کہ کانگریس کے اقتدار میں بھی ذات۔پات اور فرقہ وارانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور دلتوں و پسماندہ طبقات کے زندگی میں کوئی بہتر تبدیلی نہیں آسکی ہے ۔مایاوتی نے یہاں مدھیہ پردیش میں پارٹی کی سرگرمیوں کے جائزہ میٹنگ کے د وران کہا کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومت بدلنے اور نئی حکومت کے طور پر کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی وہاں کے غریبوں، مزدوروں، کسانوں، بے روزگاروں، نوجوانوں اور خواتین کے ساتھ ساتھ دلتوں اور پسماندہ طبقات کی زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے بلکہ وہاں بھی بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کی طرح ذات۔پات اور فرقہ وارانہ واقعات اب بھی مسلسل جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ اندور میں بی جے پی رکن اسمبلی آکاش وجے ورگیہ کے ذریعہ کھلے عام قانون کو ہاتھ میں لینے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازم سے مار پیٹ کا واقعہ آج پورے ملک میں بحث کا موضوع ہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد بی جے پی لیڈروں نے جس طرح سے ملزم رکن اسمبلی کا استقبال کیا اس سے پورا ملک حیران ہے اور اس کی مذمت کرر ہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں وزیر اعظم کا بیان کتنا کارگر ثابت ہوگا یہ آنے والے دنوں میں پتہ چلے گا۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ ہجومی تشدد، گئو کشی کے معاملے میں بی جے پی کی اعلی قیادت کی باتوں کا کوئی خاص اثر خاص کر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں بھی ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے یہ کافی مایوس کن ہے ۔انہوں نے کہا کہ غریبوں، مظلوموں اور استحصال زدہ لوگوں کی انصاف کی لڑائی پرامن اور جمہوری طریقے سے لگا تار جاری رکھی جائے گی۔ میٹنگ میں اس بات کا بھی عزم کیا گیا کہ پارٹی کو تنظیمی اعتبار سے اور مضبوط کیا جائے گا۔