ملکارجن کھرگے، پرینکا گاندھی اور انڈیا بلاک کے دیگر قائدین کا الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج
نئی دہلی۔ 19 اگست (ایجنسیز) پارلیمنٹ میں ایس آئی آر عمل پر تنازعہ جاری ہے۔ منگل کو اپوزیشن نے انتخابی عمل میں مبینہ گڑبڑ اور ’ووٹ چوری‘ کے الزامات کے ساتھ الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور ’انڈیا‘ بلاک کے دیگر رہنما شامل تھے۔ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سربراہ اکھلیش یادو نے میڈیا کو حلف ناموں کی کاپی دکھائی اور کہا کہ 18 ہزار لوگوں کو ووٹ دینے سے روکا گیا اور ان کے نام فہرست سے خارج کر دیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے متعدد حلف نامے دیے اور ای میل بھی بھیجے لیکن انتظامیہ دباؤ ڈال رہی ہے۔ اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ اتر پردیش میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹوں کی ’ڈکیتی‘ ہوئی اور پولیس نے اس میں مدد کی۔ ہمارے پاس حلف نامے موجود ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن کارروائی کرے تو ایک ووٹ بھی ضائع نہیں ہوگا۔ اسی دوران، سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ویریندر سنگھ نے کہا کہ وہ ایس آئی آر کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس طرح کمیشن حکومت کے ساتھ مل کر اسے چلا رہا ہے، وہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔ اگر کمیشن اپنا رویہ نہیں بدلے گا، تو اپوزیشن کے پاس صرف مواخذے کا ہی آپشن بچے گا۔ ایس پی کے رکن پارلیمنٹ اودھیش پرساد نے ملک میں آئین اور جمہوریت کے خطرات کی نشاندہی کی اور کہا کہ کسان متاثر ہیں، خواتین غیر محفوظ ہیں اور ملک میں غربت پھیلی ہوئی ہے، حکومت کو ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ کانگریس کی رکن پارلیمنٹ رنجیتا رنجن نے کہا کہ ایس آئی آر سے عوام مطمئن نہیں ہیں اور راہول گاندھی ووٹرز کے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔ پورا بہار کانگریس اور راہول گاندھی کے ساتھ کھڑا ہے کیونکہ عوام محسوس کر رہے ہیں کہ اگر ووٹ کا حق چھین لیا گیا تو جمہوریت اور سیاست کا کیا مطلب رہ جائے گا۔