ہائی پروفائل سرکاری نوکری چھوڑ کر انتخابی سیاست میں کودنے والے سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے سوموار کو شمالی کشمیر کے قصبہ کپوارہ میں اپنی پہلی مگر بھاری عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی ایک لاکھ قربانیوں کے ساتھ غداری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری بھکاری نہیں جنہیں پیسے دیکر خاموش کرایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا سیاست میں آنا نہ میری کوئی چال ہے اورنہ ہی میں دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے سیاست میں آیا ہوں۔ شاہ فیصل نے کرپٹ سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ سب کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سے پوچھیں گے کہ ان کے پاس اتنی مال و دولت کہاں سے آئی۔
کپوارہ کے ٹی آر سی کمپلیکس کے احاطے میں منعقد ہونے والی اس عوامی ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ کپوارہ پارلیمانی حلقہ انتخاب بارہمولہ کا حصہ ہے ، جہاں سے شاہ فیصل کی قسمت آزمائی کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں وادی کشمیر کے حالات نے سیاست میں آنے پر مجبور کردیا ہے۔ شاہ فیصل نے کہا کہ جہاں ایک طرف عام کشمیری اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں ، وہیں دوسری طرف سیاستدان اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ پیسے بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کشمیر کے حالات نے سیاست میں آنے پر مجبور کردیا ہے۔ ہمارے پی ایچ ڈی اسکالر شہید ہوئے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کی بات کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے۔ ایک طرف عام کشمیری اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں، وہیں دوسری طرف سیاستدان اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ پیسے بنا رہے ہیں۔ کشمیری عوام اپنے سیاسی حقوق کے لئے محو جدوجہد ہیں۔ جب یہاں کے سیاستدان سے پوچھا جاتا ہے کہ کشمیری نوجوان احتجاج کیوں کرتے ہیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ یہ پانچ سو روپے کے عوض پتھربازی کرتے ہیں۔