قتل سے پہلے کا ویڈیو وائیرل، کیس کو فرقہ وارانہ قرار دیا جارہا ہے
حیدرآباد۔/19 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) اُتر پردیش کے کٹر ہندوتوا لیڈر ہندو سماج پارٹی کے صدر کملیش تیواری کے قتل کے بعد ان کا ایک ویڈیو وائرل ہوچکا ہے۔ سمجھا جارہا ہے کہ کملیش تیواری نے اپنے قتل سے قبل اس ویڈیو کو جاری کیا جس میں اس نے خود اپنے قتل کی سازش کا انکشاف کیا ۔ تاہم اب اس قتل اور اس کی سازش کو کچھ الگ ہی رنگ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ حالانکہ اُتر پردیش پولیس نے اس سلسلہ میں5 افراد کو گرفتار کرلیا جن کا تعلق مسلم سماج سے ہے اور پولیس اس بات کی تصدیق بھی کرچکی ہے کہ ہندو سماج کے صدر کے قتل میں دہشت گرد کارروائی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی گرفتار افراد کا ایسی کوئی دہشت گرد تنظیم سے تعلق ہے۔ قتل کے بعد جاری تحقیقات کے دوران کملیش تیواری کا ویڈیو وائرل ہوچکا ہے جس نے ایک بڑی سازش کا پردہ فاش کیا اور ان کے مخالفین کی پول کھول دی۔ کملیش نے ویڈیو میں کہا کہ میرے خلاف سازش جاری ہے۔ حالانکہ وہ خود سنگھ کارکنوں کے مساوی بھاجپا کارکنوں کو اہمیت دیتا ہے اور ان کی خوشی و غم میں برابر کا شریک ہے۔ باوجود اس کے چند ( حرام خور ) کملیش کی زبان کے مطابق اس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اس کی جان کے دشمن بن چکے ہیں۔ کملیش تیواری نے اپنے بیان میں کہا کہ یوگی سرکار آنے کے بعد اس کی سیکوریٹی کو ہٹالیا گیا اور اسے پریشان کیا جارہا ہے اور اس کے قتل کی دن رات کوششیں جاری ہیں لیکن پھر بھی وہ جدوجہد کررہا ہے اور اس نے آخری دم تک ہندوؤں کے لئے لڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔ کملیش کے مطابق اگر اس کی بات اور بیان پر یقین کیا جائے تو اس کے شبہات کے مطابق اس کا قتل کرنے والے کوئی اورہوسکتے ہیں اور کئی دوسروں کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ لیکن پولیس نے اس سلسلہ میں گجرات سے تعلق رکھنے والے تین افراد فیضان یوسف بھائی۔ مولانا محسن شیخ اور راشد احمد خورشید پٹھان کے علاوہ اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والے مفتی محمد نعیم کاظمی اور امام مولانا انورالحق کو گرفتار کرلیا۔ کملیش کے ویڈیو کے بعد طرح طرح کے تبصرے اور شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ آیا گرفتار افراد کو استعمال تو نہیں کیا گیا یا پھر یہ بھی کسی سازش کا حصہ ہیں۔