اپنے کارکنوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے: حزب اللہ

   

بیروت : لبنان میں جاری کشیدگی کے جلو میں ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ نے ایک بار پھر مخالف گروپ لبنانی فورسز پر الزام تراشی شروع کی ہے۔حزب اللہ کے ایک سرکردہ رہ نما ھاشم صفی الدین نے لبنانی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے ملیشیا کے مسلح عناصر پر فائرنگ کا الزام ایک بار پھر دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے کارکنوں پر جمعرات کے روز بیروت میں دانستہ فائرنگ کی گئی۔تشدد کے نتیجے میں مارے جانے والے لوگوں کے جنازے کے جلوسوں سے خطاب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہیں لے جا رہی ہے مگر ہم اپنے مارے جانے والے اپنے کارکنوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔قبل ازیں حزب اللہ ملیشیا نے بیروت میں دو روزقبل پیش آنے والے پر تشدد واقعات کی تمام تر ذمہ داری سکیورٹی اداروں پر عائد کی ہے۔ ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ اور اس کی اتحادی ’امل موومنٹ‘ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ پْرامن احتجاج کے دوران مظاہرین پر مسلح حملہ ایک سوچی سمجھی کارروائی تھی جو لبنانی فورسزکی طرف سے کی گئی تھی۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لبنانی عیسائی گروپ کی ’لبنانی فورسز‘ نے الطیونہ کے علاقے اور دیگر مقامات پر اپنے نشانہ باز تعینات کر کے دانستہ طور پر پر امن مظاہرین کو نشانہ بنایا۔دوسری طرف اپوزیشن کی لبنانی فورسزکا کہنا ہے کہ بیروت میں پرتشدد واقعات کی ویڈیوز میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ تشدد کا ذمہ دار کون اور قصور وار کون ہے۔حزب اللہ مخالف گروپ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حزب اللہ کے عناصر ’آر پی جی‘ راکٹوں اور مشین گنوں سے لیس ہیں اور وہ اسلحہ کی کھلے عام نمائش کر رہے ہیں۔