اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے وفد کی گورنر منی پور سے ملاقات

,

   

متاثرین کی حالت زار پر مبنی مکتوب حوالے‘کل جماعتی وفد روانہ کرنے کی تجویز‘2روزہ دورہ کا اختتام

امپھال: اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کے ارکان پارلیمنٹ منی پور کے دو روزہ دورے پر ہیں اور آج ان کے دورے کا دوسرا اور آخری دن ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے ہفتہ کو ریلیف کیمپوں میں متاثرین سے ملاقات کی تھی۔ آج انڈیا کے ارکان پارلیمنٹ نے راج بھون، امپھال میں منی پور کی گورنر انوسویا اوئیکے سے ملاقات کی۔ وفد نے گورنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کی۔ وفد کے رکن اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے کہا تمام 21 ارکان پارلیمنٹ نے گورنر کو مکتوب پیش کیا۔ ہم نے ان سے بات کی اور انہوں نے خود منی پور تشدد پر اپنے درد اور دکھ کا اظہار کیا۔ اس دو روزہ دورے کے دوران وفد نے جو کچھ بھی دیکھا، جو کچھ بھی تجربہ حاصل کیا وہ اس سے متفق تھیں۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ہم مل کر تمام برادریوں کے قائدین سے بات کریں اور اس کا حل تلاش کریں۔ انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ اپوزیشن اور حکمراں پارٹی دونوں مل کر ایک کل جماعتی وفد منی پور بھیجیں جو تمام برادریوں کے رہنماؤں سے بات کریں۔ لوگوں میں عدم اعتماد کے احساس کو دور کرنا ضروری ہے۔ادھیر رنجن چودھری نے مزید کہا کہ گورنر نے مشورہ دیا ہے کہ منی پور کی صورتحال کا حل تلاش کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ جیسے ہی ہمیں موقع ملے گا، ہم پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالیں گے اور عوام کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل اور مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی طرف سے جو کوتاہیاں ہم نے یہاں دیکھی ہیں، ان کو اجاگر کریں گے۔ ہم مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلا تاخیر ہماری تحریک عدم اعتماد کو قبول کرے اور منی پور کے مسئلہ پر بحث کرے۔ صورتحال بگڑ رہی ہے اور اس سے قومی سلامتی کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔گورنر کو پیش کئے گئے میمورنڈم کی ایک کاپی شیئر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے لکھا جے منی پور کے لوگوں کے غصے، پریشانی، درد، تکلیف اور دکھ سے وزیر اعظم کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ اپنی بات کرتے ہوئے کروڑوں ہندوستانیوں پر اپنی ‘من کی بات’ مسلط کرنے میں مصروف ہیں، جبکہ ٹیم انڈیا کے 21 ارکان پارلیمنٹ کا وفد منی پور کی گورنر سے منی پور میں بات کر رہا ہے۔ انہیں مکتوب پیش کیا گیا ہے۔وہیں، کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پھولو دیوی نیتام نے کہا کہ 400تا500 لوگ ایک ہال میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت انہیں صرف دال چاول فراہم کر رہی ہے، بچوں کو دن بھر کھانے کے لیے اور کچھ نہیں مل رہا ہے، نہ بیت الخلا اور نہ ہی باتھ روم کی سہولت ہے۔ کیمپوں میں لوگ جس طرح سے رہ رہے ہیں وہ بہت دل دہلا دینے والا ہے۔