شمال مشرق میں وزیر اعظم کا ریلیوں سے خطاب ۔شہریت بل سے آسام یا شمال مشرق مفادات متاثر نہ ہونے کا ادعا
اگرتلہ / چنگساری 9 فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپوزیشن کے اتحاد پر تنقید کی اور اس اتحاد کو ’ مہا ملاوٹ والا ‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اتحاد صرف انہیںبیدخل کرنے کیلئے کیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین ان پر تنقیدیں کرنے کے اولمپکس میں مقابلہ کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو مہا ملاوٹ قرار دیتے ہوئے مودی کہا کہ اپوزیشن قائدین دہلی اور کولکتہ میں صرف تصاویر بنانے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے نظر آتے ہیں۔ مہا ملاوٹ والوں کا واحد کام یہی ہے کہ وہ تنقیدیں کریں اور خاص طور پر مودی کو نشانہ بنائیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ مودی کو نشانہ بنانے کی اولمپکس میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں مغربی بنگال ‘ کیرالا اور تریپورہ میں ان کا مقابلہ نہیں کرسکتیں اب ان پر تنقیدیں کرنے کیلئے متحد ہو رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں دہلی میں جلد از جلد نئی حکومت قائم کرنا چاہتی ہیں جو کرپشن میں ‘ بدعنوانیوں میں اور اقربا پروری میں ملوث ہوگی ۔ اپوزیشن جماعتیں کوئی مضبوط سرکار نہیں بلکہ مجبور سرکار بناسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج بتادینگے کہ عوام سے دروغ گوئی کرنے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے ۔ انہوں نے بائیں بازو محاذ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس محاذ کو بھی غیر منظم شعبہ کی فلاح و بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گذشتہ چار سال میں تریپورہ کیلئے خاطر خواہ فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے آسام میں ایک جلسہ بھی خطاب کیا اور وہاں انہیں شہریت بل کے مسئلہ پر سیاہ جھنڈیوں اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا ۔ مودی نے تاہم اپنی تقریر میں اس متنازعہ بل کی مدافعت کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ اس قانون کے نتیجہ میں ریاست یا شمال مشرق کے عوام کے مفادات متاثر نہیں ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت زبان ‘ کلچر ‘ وسائل ‘ امیدوں اور خواہشات کا تحفظ کرنے کے عہد کی پابند ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق کے عوام سے یہ قومی عہد ہے کہ علاقہ کے مفادات کو متاثر نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جو لوگ زبردستی ملک میں گھس آئے ہیں ان میں اور جو لوگ اپنی جانیں بچاکر اپنے ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں ان میں فرق ہے ۔ دونوں کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بنگلہ دیش ‘ پاکستان اور افغانستان کے ہندو ‘ عیسائی ‘ پارسی ‘ جین اور سکھوں کو پناہ فراہم کرنے کے عہد کے پابند ہیں۔ انہیں اپنے ممالک میں مظالم کی وجہ سے فرار اختیار کرنی پڑی تھی ۔ مودی کے دورہ کے موقع پر کچھ مخالفین نے برہنے احتجاج بھی کیا ۔ وہاں بند کا اہتمام بھی کیا گیا اور کالے پرچم بھی دکھائے گئے ۔ اس کے علاوہ کچھ تنظیموں کی جانب سے اس بل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مودی کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا ۔ کے ایم ایس ایس نامی تنظیم کے چھ کارکنوں نے ریاستی سیکریٹریٹ کے خلاف برہنہ احتجاج کیا تھا جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا اور وہاں سے منتقل کردیا گیا ۔