اپوزیشن احتجاج سے کے سی آر کی دوری، مودی سے وفاداری کا ثبوت

   

پردیش کانگریس ترجمان نارائن ریڈی کا الزام، تلنگانہ سے ناانصافیوں پر ٹی آر ایس ارکان لوک سبھا میں خاموش

حیدرآباد۔ 14 فروری (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد اور پردیش کانگریس کے ترجمان جی نارائن ریڈی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو کو چیلنج کیا کہ وہ مرکز کی جانب سے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافیوں کے خلاف نئی دہلی یا کسی اور مقام پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج منظم کریں۔ اپوزیشن کی جانب سے کولکتہ اور نئی دہلی میں احتجاج پر کے سی آر اور ٹی آر ایس کے دیگر قائدین کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے نارائن ریڈی نے کہا کہ بی جے پی اور تلگودیشم اور ترنمول کانگریس کے علاوہ دیگر جماعتوں نے احتجاج کیا لیکن کے سی آر نے دوری اختیار کرتے ہوئے بی جے پی سے اپنی وفاداری کا ثبوت دیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے دونوں احتجاج کی تائید کی اور صدر کانگریس راہول گاندھی نے چندرا بابو نائیڈو کے ایک روزہ دھرنا سے خطاب کیا۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ جب ساری اپوزیشن جماعتیں بی جے پی حکومت میں ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھارہی ہیں، ایسے میں ٹی آر ایس وزیراعطم مودی کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے تلنگانہ کے ساتھ بھی کئی ناانصافیاں کی ہیں۔ پراجیکٹس کے لیے فنڈس کی عدم اجرائی کے علاوہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے وعدوں کو بھی فراموش کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب آندھراپردیش ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کررہا ہے تو کے سی آر کیوں خاموش ہیں اور بی جے پی تائید کررہے ہیں۔ مرکزی حکومت کے گزشتہ پانچ اور تازہ ترین عبوری بجٹ میں تلنگانہ کو اس کا حصہ نہیں ملا ۔ لیکن ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں تلنگانہ کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے میں ناکام ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران محض ربر اسٹامپ کی طرح رہے اور انہوں نے تلنگانہ کے لیے کچھ نہیں کیا۔ پارلیمنٹ میں ان کے ارکان کی موجودگی محض ضابطہ کی تکمیل رہی۔ کسی بھی ٹی آر ایس ایم کو اس بات کی جرأت نہیں کہ وہ عوامی مسائل پر حکومت کے خلاف آواز اٹھائے۔ کے سی آر نے بی جے پی ایجنٹ کی طرح کام کیا جبکہ ٹی آر ایس ارکان ان کی ہدایات پر عمل کرتے رہے۔ (سلسلہ صفحہ 6 پر)