بی جے پی کا الزام، قانون سازی کیلئے بہت کم وقت کا استعمال : اپوزیشن
نئی دہلی /28 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی نے اتوار کے دن اپوزیشن کے اس دعوی کو غلط قرار دیا کہ نریندر مودی حکومت ایسے قوانین منظورکر رہی ہے جن کی پارلیمنٹ میں جانچ بھی نہیں ہوئی ۔ حالانکہ انہیں جانچ کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرنا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ 17 مسودات قانون جنہیں پارلیمانی کمیٹیوں سے جانچ کیلئے رجوع کیا جانا چاہئے تھا ۔ اس کے بغیر ہی منظور کرلئے گئے ۔ بی جے پی نے کہا کہ 2014-19 کے دوران راجیہ سبھا کی کارکردگی کا اگر جائزہ لیا جائے تو واضح ہوگا کہ یو پی اے نے صرف پانچ مسودہ قانون 2009-14 پارلیمانی کمیٹیوں کی جانچ کیلئے روانہ کئے تھے ۔ اپوزیشن قائدین پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی کے جنرل سکریٹری بھوپیندر یادو نے جو ایوان بالا میں پارٹی کے کلیدی چہرے ہیں کہا کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے وقت کے قانون سازی کیلئے استعمال کی بات کر رہے ہیں ۔ انہیں اس حقیقت سے مشکل پیش آرہی ہے کہ پارلیمنٹ میں زیادہ پیداواری گھنٹے استعمال کئے ہیں اور اس کی کارکردگی اتنی بہتر رہی ہے کہ پہلے کبھی نہیں تھی ۔ بی جے پی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ سمجھنا بہت مشکل ہے کہ اگر ایوان بہتر کام کرتا ہے زیادہ تعداد میں قوانین کو منظوری دیتا ہے اور ضرورت سے زیادہ تبدیلیاں لاتا ہے تو اپوزیشن کو کیا تکلیف ہے ۔
اپوزیشن پارٹیوں کی تعداد حال ہی میں 17 ہوچکی ہے ۔ جنہوں نے صدرنشین راجیہ سبھا ایم وینکیا نائیڈو کو حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے مکتوب روانہ کئے ہیں کہ حکومت عجلت میں قوانین منظور کر رہی ہے ۔ حالانکہ ان کی پارلیمنٹ کی جانب سے جانچ بھی نہیں کی گئی ۔ یہ مسئلہ اس وقت اُٹھ کھڑا ہوا جبکہ برسر اقتدار ارکان نے آر ٹی آئی قانون راجیہ سبھا میں منظور کئے جانے کیلئے علاقائی پارٹیوں کی تائید کی ۔ حالانکہ کانگریس ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کے علاوہ دیگر پارٹیوں نے اس کی سختی سے مخالفت کی تھی ۔ اپوزیشن نے ماضی میں اکثر اپنا وقت اپنے اعلی ترین سرکاری قائدین کیلئے مختص کیا تھا اور ایوان میں اپنی مرضی چلائی تھی ۔ حکومت نے تقریباً لوک سبھا کو قوانین کی منظوری کیلئے اظہار تشکر کا ذریعہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے ایوان بالا میں اکثریت رکھتی ہے ۔ اس لئے اکثریت کی تائد کے ذریعہ قوانین منظور کئے گئے ۔ راجیہ سبھا میں پارلیمانی کمیٹیوں کی جانب سے عدم جانچ کا الزام قطعی بے بنیاد اور غلط ہے ۔ یادو نے کہا کہ اپوزیشن راجیہ سبھا کی کارروائی کو اکثر روک دیا کرتا ہے اور مباحث میں دخل اندازی کی جاتی ہے ۔ ایوانوں کی توجہ حقیقی مسائل کی طرف سے ہٹا دی جاتی ہے ۔ جو ارکان پارلیمنٹ میں کام کے بارے میں زیادہ بات کرتے ہیں انہیں مانسون اجلاس 2015، بجٹ اجلاس 2018 سرمائی اجلاس اور عبوری بجٹ اجلاس 2019 کے دوران کارکردگی کے بارے میں جواب دہی کرنی چاہئے ۔