بی جے پی کو بے دخل کرنے کیلئے کانگریس کی شراکت داری ضروری : دیوے گوڑا
بنگلورو۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا جنہوں نے غیربی جے پی پارٹیوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے کی 8 ماہ قبل کوشش کی تھی، کانگریس پارٹی سے ناراض دکھائی دیتے ہیں، حالانکہ انہوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ کانگریس زیرقیادت حکومت ہی مرکز میں ایک مستحکم حکومت تشکیل دے سکتی ہے، لیکن ساتھ میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششوں میں کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں ہے کیونکہ مقامی پارٹیوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ زمینی حقیقتوں سے واقف ہوں اور اس کے لئے چند قربانیاں بھی درکار ہیں۔ دیوے گوڑا نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اپوزیشن اتحاد کو ’’مضبوط اور مجبور حکومت کے درمیان بادل نخواستہ اتحاد‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اس کے علاوہ اپوزیشن اتحاد کو انہوں نے مضحکہ خیز اور موقع پرستی سے بھی تعبیر کیا ہے۔ وزیراعظم کے اس تبصرہ پر دیوے گوڑا نے کہا کہ اگر عظیم تر اتحاد اپنے مسائل سمجھنے اور حل کرنے کی کوشش نہ کریں تو وزیراعظم کے بیان پر ردعمل کرنا بے سود ہے۔ اس ملک کے عوام ایک مستحکم حکومت چاہتے ہیں اور عام انتخابات کے پیش نظر تمام اپوزیشن کو اپنے اختلافات فراموش کرکے مرکز میں ایک مستحکم حکومت کے قیام کا روڈ میاپ تشکیل دینا چاہئے تاکہ وہ حکومت پوری پانچ سالہ میعاد تکمیل کرتے ہوئے اچھی سے اچھی حکومت کرے۔ تمام مقامی پارٹیوں کو جمہوری اقدار کی بقاء اور سکیورٹی تانے بانے کے خطرات سے نمٹنے کیلئے یکجا ہونا ضروری ہے اور نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر کھلے ذہن سے مل بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہئے اور اس مقصد کا حصول صرف کانگریس کے ساتھ رہ کر ہی کیا جاسکتا ہے،
لیکن کانگریس اور مقامی پارٹیوں کے درمیان رسہ کشی کے باعث مودی کو اپوزیشن اتحاد پر حملہ کرنے کا موقع ہاتھ آیا ہے۔ مودی نے تہیہ کرلیا ہے کہ ملک کے سکیولر تانے بانے اور تمام دستوری اداروں کو تہس نہس کردینا چاہئے۔ اپوزیشن پارٹیوں میں اختلافات کی نوعیت کے بارے میں دیوے گوڑے نے جواب دیا کہ مدھیہ پردیش کے حالیہ انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی لیڈر نے 10 نشستوں کا مطالبہ کیا تھا۔ کانگریس اس مسئلہ کے آگے گھٹنے ٹیک دیتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بی ایس پی کو مدھیہ پردیش میں 2 نشستیں اور راجستھان میں 6 نشستیں حاصل ہوئیں جس کا نتیجہ یہ ہہوا کہ یو پی میں سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کا اتحاد تشکیل پا گیا اور کانگریس اعلان کیا کہ وہ ریاست میں تنہا ہی انتخابات لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس تبدیلی کو ناکامی تو نہیں تصور کرتے لیکن یہ ایک اہم سیاسی تبدیلی ضرور ہے کیونکہ اس تبدیلی کے باعث مودی کو اپوزیشن اتحاد کی ناکامی پر تنقید کا موقع ہاتھ آگیا۔ کرناٹک میں کانگریس اور ایچ ڈی دیوے گوڑا کو متحدہ پلیٹ فارم پر دیکھ کر مودی کو جو گھبراہٹ اور سراسیمگی دیکھنے کو ملی تھی، وہ اپوزیشن میں رخنہ اندازی دیکھ کر کافور ہوگئی۔ دیوے گوڑا سے یہ سوال دریافت کئے جانے پر کہ کیا اس غلطی کی تصحیح کی جاسکتی ہے کہ سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ہاں یقینا لیکن کانگریس کو مخالف بی جے پی کیلئے ابھی سے کمر کس لینی چاہئے۔ کانگریس کو چاہئے کہ مقامی پارٹیوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ریالیوں کا اہتمام کریں اور اگر کانریس پہلے سے ہی اس طرح کرتی تو اب تک ایک وسیع تر اپوزیشن اتحاد تشکیل پاجاتا۔ چنانچہ 8 ماہ گذر چکے ہیں جب بنگلور میں اپوزیشن اتحاد تشکیل پایا۔ اس سوال پر کہ بی جے پی بے چین ہے کہ اپوزیشن کے ہاں کون وزیراعظم کے عہدے کا دعویدار ہے تو انہوں نے کہا کہ صدر کانگریس راہول گاندھی یقینی طور پر وزارت عظمی کے موزوں دعویدار ہیں اور ہم میں سے کوئی اور دعویدار نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس ملک پر حکمرانی کیلئے اپوزیشن کی بہترین ترجمان پارٹی ہے۔ دیوے گوڑا سے جب سوال کیا گیا کہ پرینکا گاندھی کے داخلے سے کیا کانگریس لوک سبھا انتخابات پر اثرات مرتب کرے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ یقینا پرینکا گاندھی راہول پر فوقیت رکھتی ہیں کیونکہ ان میں ان کی دادی (اندرا گاندھی) کی جھلک ہے اور عوام ضرور اس سے متاثر ہوں گے اور اگر ان کے داخلے نے کانگریس کو فائدہ پہنچے گا تو ضرور میں بھی بے حد مسرور ہوں گا۔