نئی دہلی: لوک سبھا نے منی پور کے معاملے پر اپوزیشن کے زبردست ہنگامے کے درمیان آج تین بلوں کو منظور کر لیا اور ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ دو بارکے التوا کے بعد سہ پہر 3 بجے جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے دوبارہ نعرے بازی شروع کردی۔ اس پر صدر نشیں راجندر اگروال نے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیا نند رائے کا نام پکارا جس کے بعد رائے نے قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی) بل لانے کی وجہ بتاتے ہوئے ایک بیان ایوان کی میز پر رکھا۔ اس کے بعد رائے نے وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے پیدائش اور موت کے اندراج (ترمیمی) بل 2023 کو ایوان میں پیش کیا۔ بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے بی جے پی کے گمن سنگھ دامور نے کہا کہ تکنیکی ترقی کے بعد پیدائش اور موت کے رجسٹریشن ایکٹ۔ 1969 میں ترمیم کرنا ضروری ہو گیا ہے ۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان دہلی ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش
نئی دہلی: اپوزیشن کی شدید مخالفت کے درمیان حکومت نے منگل کو لوک سبھا میں ‘نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی (ترمیمی) بل 2023’ کو ایوان میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا۔ بل میں دہلی حکومت کے افسران کے تبادلے اور تقرری پر لیفٹیننٹ گورنر کے کنٹرول سے متعلق دفعات ہیں، جس کی عام آدمی پارٹی (آپ) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں مخالفت کر رہی ہیں۔ یہ بل پاس ہونے کی صورت میں اس سلسلے میں جاری کردہ آرڈیننس کی جگہ لے گا۔ لنچ کے وقفے کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، صدر نشیں راجیندر اگروال نے ضروری کاغذات میز پر رکھنے کے بعد وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے سے بل پیش کرنے کو کہا۔ اس وقت وزیر داخلہ امت شاہ بھی ایوان میں موجود تھے ۔ یہ بل لانے کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا “پارلیمنٹ کو آئین میں دہلی کے لیے کسی بھی قسم کا قانون بنانے کا حق حاصل ہے ۔” انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو یونین اسٹیٹ یا کسی بھی موضوع سے متعلق قانون بنانے کا اختیار حاصل ہے ۔ اس بل کو پیش کرنے کی مخالفت کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کو وفاقی نظام کے تحت دہلی اور دیگر ریاستوں کے لیے قانون بنانے کا اختیار حاصل ہے ۔ شاہ نے اپوزیشن کے احتجاج کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے ۔ ایسا بل لانا پارلیمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی بھی نہیں ہے ، اس کے باوجود اپوزیشن جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ یہ بل لانا غلط ہے ۔ اس دوران جب اپوزیشن اراکین کا ہنگامہ نہ رکا تو اسپیکر اوم برلا نے اراکین کو ایوان کے وقار اور احترام کو برقرار رکھنے کی تلقین کرتے ہوئے وارننگ دی کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو ایوان کے وقار کو ٹھیس پہنچانے والے اراکین کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے ۔