امریکی فرم ہنڈنبرگ کی رپورٹ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، بھرپور تحقیقات کیلئے کانگریس کا مطالبہ
نئی دہلی: لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بجٹ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ اڈانی گروپ پر امریکی فرم ہنڈنبرگ ریسرچ کی رپورٹ سے متعلق پورے معاملے کی جانچ ہونی چاہئے ۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے مطالبہ کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ حکومت کے پاس انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسا ادارہ ہے ، اس پورے واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اڈانی گروپ کے حصص کی قیمتیں گری ہیں اس کے پیش نظر اس بات کی جانچ ہونی چاہیے کہ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی جانب سے اس گروپ میں سرمایہ کاری کی گئی رقم خطرے میں تو نہیں پڑ چکی ہے؟ کانگریس لیڈر نے دعوی کیا کہ ایل آئی سی اور ایس بی آئی میں جمع ہزاروں کروڑوں کا عوامی پیسہ اڈانی گروپ میں لگایا گیا ہے، ہنڈنبرگ رپورٹ کے بعد اس گروپ کے شیئر کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے عوام کا پیسہ خطرے میں پڑ گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے فنڈز میں کمی کی گئی ہے جو کہ بالکل بھی منصفانہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ اس کی حالت خراب ہے ۔ حکومت مسلمانوں کی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت ملک کی ترقی کی بڑی بڑی باتیں کرتی ہے اس لیے اسے بھی سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے ۔ مہنگائی اور بے روزگاری کا ذکر کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے اور صحت کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ باتیں اور وعدے تو بہت کیے گئے لیکن کوئی ٹھوس بات نہیں ہوئی۔