اکثریتی طبقہ کے نوجوانوں میں بھی تبدیلی کی لہر

   

دس سال کے دوران نا انصافیوں کے خلاف ووٹ کا عزم ، مستقبل کی فکر لاحق
حیدرآباد۔8 ۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) ملک بھر میں اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانو ں میں بھی تبدیلی کی لہر دیکھی جا رہی ہے اور وہ بھی اپنے مستقبل کی فکر کرنے لگے ہیں اور مرکزی حکومت کی جانب سے گذشتہ 10 سال کے دوران کی گئی ناانصافیوں کے خلاف ووٹ کے استعمال کے لئے تیار ہیں ۔بھارتیہ جنتا پارٹی جو نوجوانوں کو اپنا شکار بناتے ہوئے ان میں فرقہ پرست ذہنیت ابھارنے کی کوشش کر رہی تھی اسے اب مایوسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ تعلیم یافتہ نوجوان جو روزگار کا متلاشی ہے وہ یہ کہہ رہا ہے کہ بی جے پی نے 10 سال کے دوران ملازمتوں کی عدم فراہمی کے ذریعہ نوجوانوں کا استعمال کیا ہے اور اب انہیں اس بات کا احساس ہونے لگا ہے کہ ان کی زندگی کے اہم 10 سال ضائع ہوچکے ہیں اسی لئے وہ ملک کی بہتری اور ترقی کے نام پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے بلکہ موجودہ حالات میں ان لوگوں کو کامیاب بنایا جائے گا جو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘ قومی یکجہتی اور نوجوانوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے اقدامات کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ملک بھر میں ہوئی اب تک کی رائے دہی کے دوران جو ماحول نظر آرہا ہے اس کے مطابق نوجوانوں نے فرقہ پرستی اور منافرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے جبکہ وہ اب بے روزگاری کے خاتمہ اور ملازمتوں کے حصول کے علاوہ سرکاری ملازمتوں پر تقررات کے لئے اپنے ووٹ کا استعمال کررہے ہیں۔2014 میں نریندر مودی کے لئے پہلی مرتبہ اپنے ووٹ کا استعمال کرنے والے بعض نوجوان جنہوں نے 2019 میں بھی بی جے پی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا تھا اور یہ استدلال پیش کیا تھا کہ تبدیلی اور ترقی کے لئے کچھ وقت دیا جانا چاہئے لیکن 10 سال کے بعد اب 2024 میں بھی وزیر اعظم کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران ہندو مسلم ‘ پاکستان اور مندر مسجد نے ان نوجوانوں کو بھی مایوس کردیا ہے جو 10 سال تک مودی حکومت پر بھروسہ کئے ہوئے تھے لیکن وہ اب ملک میں تبدیلی کے حق میں اپنے ووٹ کے استعمال کے لئے آمادہ ہوچکے ہیں‘ ان کا کہناہے کہ فرقہ پرستی کے خاتمہ کے ذریعہ ہی ترقی ممکن ہے۔3