اکھلیش یادو کی کیشو پرساد کوپیشکش’’100لاؤ سرکار بناؤ‘‘

   

یو پی بی جے پی میں انتشار،کیشو موریہ کو سنیل بھرالا کی حمایت، ریاستی بی جے پی صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ

لکھنؤ: یوپی بی جے پی میں جاری کشمکش کے درمیان اکھلیش یادو نے ایک بار پھر کیشو پرساد کے کردار پر تنقید کی ہے۔ اکھلیش یادو نے ایکس پر پوسٹ کیا ا ور کہاکہ ’مان سون کی پیشکش، سو لائیں، حکومت بنائیں!‘‘ایس پی سربراہ نے اس پوسٹ میں بی جے پی کے کسی لیڈر کا نام نہیں لیا ہے، لیکن مانا جا رہا ہے کہ اکھلیش یادو کی یہ پوسٹ صرف کیشو پرساد موریہ کے لیے ہے، جنہیں بی جے پی میں پسماندہ طبقات کا لیڈر کہا جاتا ہے۔ کیشو پرساد موریہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد سے کئی بار دہلی جا چکے ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ ان کے اور سی ایم یوگی کے درمیان خلیج مزید بڑھ گئی ہے۔اس سے پہلے چہار شنبہ کو اکھلیش یادو نے ایکس پوسٹ کیا اور کہا کہ یوپی بی جے پی میں کرسی کی لڑائی چل رہی ہے۔ اس کی وجہ سے اتر پردیش میں نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کا جو کام بی جے پی دوسری پارٹیوں میں کرتی تھی، اب وہی کام اپنی پارٹی کے اندر کر رہی ہے، اسی وجہ سے بی جے پی اندرونی کشمکش کی دلدل میں دھنس رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی میں یوپی کے لوگوں کے بارے میں سوچنے والا کوئی نہیں ہے۔واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتر پردیش یونٹ گزشتہ کئی دنوں سے سرخیوں میں ہے اور اندرونی تنازعہ اب ظاہر بھی ہونے لگا ہے۔ اب بی جے پی لیڈر نے یو پی بی جے پی سربراہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یوپی حکومت میں سابق وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر پنڈت سنیل بھرالا نے بھوپیندر چودھری سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹ لکھی۔ اس دوران انہوں نے اس تنظیم کے بارے میں یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کی باتوں کا بھی ذکر کیا۔سنیل بھرالا نے کیشو پرساد موریہ کی پوسٹ میں کہے گئے قول ’تنظیم حکومت سے بڑی ہوتی ہے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’ویسے یہ پنڈت دین دیال جی پارٹ 3 پر لکھا ہے۔ اس بیان پر میری سمجھ میں تنظیم کی ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا مطلب یہی ہوگا کہ شکست کی سب سے بڑی ذمہ داری خود تنظیم پر عائد ہوتی ہے۔ اس لیے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری کو اس شکست کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے بغیر کسی تاخیر کے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’بی جے پی میں ایسی روایت رہی ہے، جہاں کلراج مشرا، ونے کٹیار وغیرہ جیسے اس وقت کے صدور نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تنظیم کا اصل کارکن وہ ہے جو اپنی کرسی سے پہلے اپنی تنظیم اور پارٹی کے بارے میں سوچے۔‘‘دریں اثنا، یو پی بی جے پی کی اندرونی سیاست پر پارٹی لیڈر کرپا شنکر سنگھ نے کہا، ’’شکست کی ذمہ داری اجتماعی ہے، لوک سبھا انتخابات میں شکست کے ذمہ دار دوسروں پر الزام لگانا چھوڑ دیں۔ کارکنوں کی بات نہیں سنی جا رہی ہے۔ بی جے پی کے ڈویژنل صدوری کی تقریبات میں خلل پیدا کیا جاتا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ عہدیداران ہماری بات سنیں۔