سماج وادی پارٹی قائدین کا سخت احتجاج، بی جے پی پر اپوزیشن کی آواز دبانے کا الزام
لکھنؤ۔ 11اکتوبر (یو این آئی) سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو کا فیس بک اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا ہے ، جس کے بعد پارٹی لیڈران نے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ایس پی کے لیڈر فخر الحسن چاند نے ایکس پر لکھا کہ ملک کی تیسری سب سے بڑی پارٹی کے معزز قومی صدر اکھلیش یادو کا فیس بک اکاؤنٹ معطل کرنا جمہوریت پر حملہ ہے ، بی جے پی حکومت نے ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے ، جہاں وہ اپوزیشن کی ہر آواز کو دبانا چاہتی ہے ، سماجوادی پارٹی بی جے پی کی عوام دشمن پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہے گی۔ پارٹی کے قومی سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ راجیو رائے نے بھی مذمت کرتے ہوئے اسے ہندوستان کے جمہوری نظام پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی پارلیمنٹ میں تیسری سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کا فیس بک اکاؤنٹ بلاک کرنا قابل مذمت ہے بلکہ ہندوستان کے جمہوری نظام پر بھی کاری ضرب ہے ، اگر بی جے پی نے ایسا کیا ہے ، تو یہ ایک غلطی ہے ، اگر یہ حکمراں جماعت کے اشارے پر کیا گیا ہے ، تو یہ بزدلی کی علامت ہے ، سماجوادیوں کی آواز دبانے کی کوشش ایک بڑی غلطی ہے ۔ سماجوادی پارٹی کے ایک اور لیڈر پون پانڈے نے بھی اکھلیش یادو کی آواز کو دبانے کے لیے فیس بک کی نکتہ چینی کی اور کمپنی سے اپنی حدود کا لحاظ رکھنے کی اپیل کی۔ سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو کا فیس بک اکاؤنٹ معطل ہونے کے بعد بحال کر دیا گیا ہے ، پارٹی لیڈران کی سخت تنقید کے بعد ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ دوبارہ فعال کر دیا گیا۔ سماجوادی پارٹی نے الزام لگایا تھا کہ اس کارروائی کے پیچھے بی جے پی حکومت کا ہاتھ ہے ۔ تاہم حکومت نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی ’میٹا‘ کی ہے ، حکومت کا اس میں کوئی دخل نہیں۔ دراصل ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا اکاؤنٹمبینہ طور پر ’پرتشدد جنسی مواد‘ پوسٹ کرنے کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا، تاہم ہفتہ کے روز میٹا کے ایک افسر نے بتایا کہ جب ہمیں اس معاملے کا علم ہوا تو ہم نے اکاؤنٹبحال کر دیا۔ اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ کا فیس بک اکاؤنٹ جسے 80 لاکھ سے زائد لوگ فالو کرتے ہیں، جمعہ کی شام تقریباً 6 بجے معطل کر دیا گیا تھا۔ اکھلیش یادو اپنے اکاؤنٹکا استعمال اکثر اپنی رائے کے اظہار ، حکومت کی خامیاں اجاگر کرنے اور ریاست بھر کے حامیوں سے وابستہ رہنے کے لیے کرتے تھے ۔