اگر آپ شہر کی جھیلوں کا تحفظ نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائیں

   

جی ایچ ایم سی کے کمشنر کو تلنگانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا مشورہ

حیدرآباد 9 فروری (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے داخل کئے گئے حلف نامہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جس نے اس کے جواب دینے سے زیادہ سوال اُٹھائے ہیں، چیف جسٹس راگھویندرا سنگھ چوہان کی زیرقیادت تلنگانہ ہائی کورٹ کی ایک ڈیویژن بنچ نے جی ایچ ایم سی کمشنر لوکیش کمار سے کہاکہ اگر وہ شہر کی جھیلوں کا تحفظ نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائیں۔ یہ بنچ برہم تھی کیوں کہ جی ایچ ایم سی نے کوکٹ پلی جھیل اور اس سے متصل پانڈ کی ناگفتہ بہ حالت کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر مبنی مفاد عامہ کی ایک درخواست کے جواب میں استدلال پیش کیاکہ اسے جھیلوں پر لوگوں کو کچرا ڈالنے سے روکنے کے لئے ملازمین کا تقرر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کارپوریشن کے عہدیداروں سے کہاکہ اگر وہ اس بات سے باخبر نہیں ہیں کہ ان کی نگرانی کے مقامات پر کیا ہورہا ہے تو وہ اخبارات کا مطالعہ کریں۔ چیف جسٹس نے انتباہ دینے والے انداز میں کہاکہ ’’جھیلیں انسانوں کے لئے بہت ضروری ہیں، اگر انھیں تباہ کردیا گیا تو حیدرآباد آئندہ 20 سال میں جیسلمیر بن جائے گا‘‘۔ ’’راجستھان کے اس شہر میں پانی کی اس قدر قلت ہے کہ عہدیداروں نے عوام سے کہا ہے کہ وہ پندرہ دن میں ایک مرتبہ ہی نہائیں۔ کیا آپ حیدرآباد کو جیسلمیر میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں‘‘۔ ہائی کورٹ کی اس بنچ نے اس بات پر بھی ناگواری کا اظہار کیاکہ جی ایچ ایم سی کے جواب میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ جھیلوں کی پابندی سے صفائی کی جاتی ہے لیکن اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔