ایودھیا تنازعہ کے فیصلے کے بعد سے مسلم سماج کی طرف سے ملا جھلا نظریہ سامنے ایا ہے، شبنم ہاشمی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔
یہاں ہندو مسلمان کا معاملہ نہیں تھا بلکہ یہاں پر مسئلہ یہ تھا کہ سیکولر ملک کا سپریم کورٹ یہ مانتا ہے کہ مسجد کو توڑنا غلط تھا، مورتیاں رکھنا غلط تھا، اور اس سے پہلے وہاں کوئی مندر بھی نہیں تھا، یہ سب ماننے کے بعد اگر وہ فیصلہ ٹرسٹ بنا کر مندر کے حق میں فیصلہ سناتا ہے تو یہ فیصلہ ایک سیکولر ملک کے حق میں نہیں ہے۔
انہوں مزید کہا کہ سپریم کا عقیدہ کی بنیاد پر فیصلہ کرنا اس ملک کے خلاف ہے، فیصلہ آنے کے بعد ملک میں جو سناٹا نظر آیا اس سے کافی پریشانی ہوئی، چونکہ فیصلہ اتے وقت میں ملک سے باہر تھی اسکے بعد ائی۔
اس فیصلے سے پہلے ایسا ہی ماحول بنایا گیا تھا جو الہ اباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے بنایا گیا تھا، سب کو خاموش کرا کر کہا گیا کہ جو بھی فیصلہ اۓ گا اچھا ہی اۓ گا، عوام کو چاہیے کہ امن وامان برقرار رکھیں۔ کوئی اسکے خلاف نہ بولیں، عدالت کے فیصلے کا احترام کیا جائے۔
پوری ویڈیو دیکھیں اس لنک پر۔۔