میلادالنبیؐ جلوسوں کے دوران ڈی جے ، لیزرلائیٹس کیخلاف عرضی پر ہائیکورٹ کا ریمارک
ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ اگر گنیش اتسو کے دوران قابل قبول سطح سے زیادہ لاؤڈ اسپیکر اور ساؤنڈ سسٹم کا استعمال نقصان دہ ہے، تو میلاد النبیؐ جلوسوں کے دوران بھی اس کا وہی اثر پڑے گا۔چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس امیت بورکر کی ڈیویژن بنچ نے میلاد النبیؐ جلوسوں کے دوران ڈی جے، لیزر لائٹس وغیرہ کے استعمال پر پابندی کے مطالبے کیلئے مفاد عامہ کے متعدد عرضیوں (پی آئی ایل) کی سماعت کرتے ہوئے یہ ریمارکس کئے۔ عرضیوں میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ نہ تو قرآن اور نہ ہی احادیث میں ڈی جے سسٹم اور لیزر لائٹس کے استعمال کا ذکر ہے۔ بنچ نے گنیش اتسو سے ٹھیک پہلے گزشتہ ماہ منظور کیے گئے حکم کا حوالہ دیا، جس میں تہواروں کے دوران شور کی آلودگی (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) قواعد 2000 ء کے تحت مذکورہ حد سے زیادہ شور مچانے والے ساونڈ سسٹم اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے پر زور دیا گیا تھا۔درخواست گزاروں کے وکیل اویس پیچکر نے عدالت سے اپیل کی کہ عید کو اس کے پہلے حکم میں شامل کیا جائے، جس پر بنچ نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ حکم نامے میں ’’عوامی تہوار‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔ عدالت نے درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ گنیش چترتھی کے موقع پر نقصان دہ ہے تو یہ عید جیسے دیگر موقعوں کیلئے بھی نقصاندہ ہے۔ لیزر لائٹس کے استعمال پر بنچ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ انسانوں پر ایسی روشنیوں کے مضر اثرات کے بارے میں سائنسی ثبوت دکھائیں۔بنچ نے کہا کہ ایسی درخواستیں دائر کرنے سے پہلے مناسب تحقیق کی جانی چاہیے۔بنچ نے کہاکہ آپ نے تحقیق کیوں نہیں کی؟ جب تک یہ سائنسی طور پر ثابت نہ ہو جائے کہ یہ انسانوں کو نقصان پہنچاتا ہے، ہم ایسے مسئلے پر کیسے فیصلہ کر سکتے ہیں؟بنچ نے کہا کہ درخواست گزاروں کو موثر ہدایات دینے میں عدالتوں کی مدد کرنی چاہیے۔بنچ نے کہاکہ یہ مسئلہ ہے پی آئی ایل فائل کرنے سے پہلے آپ کو بنیادی تحقیق کرنا چاہئے، آپ کو موثر ہدایات دینے میں عدالت کی مدد کرنی چاہیے۔ ہم ماہر نہیں ہیں۔ ہم لیزر کا ‘L’ بھی نہیں جانتے۔