کم جونگ سے 27 اور 28 فروری کو ویتنام میں دوسری ملاقات ،دوسرے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں ٹرمپ کی جانب سے مختلف اُمور کا احاطہ
واشنگٹن۔ 6 فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے قائد کم جونگ ان سے ویتنام میں 27 اور 28 فروری کو ملاقات کریں گے تاکہ شمالی کوریا کے وعدہ کے مطابق اس کے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کو ختم کرنے سفارتی سطح پر جلد سے جلد کام کا آغاز کیا جاسکے۔ کم جونگ سے ملاقات کے بارے میں ٹرمپ نے اپنے دوسرے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں تذکرہ کیا جس کا وہاں موجود سب ہی کانگریسیوں نے سنجیدگی سے نوٹ لیا۔ یہاں اس بات کا تدکرہ ایک بار پھر ضروری ہے کہ ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان پہلی ملاقات گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد یہ بات انتہائی اہمیت حاصل کرچکی ہے کہ شمالی کوریا نے کسی بھی جنگی آلات اور بالسٹک میزائلس کی ٹسٹنگ کا اشتعال انگیز کام نہیں کیا ہے تاہم اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ شمالی کوریا نے اپنے وعدہ کے مطابق اب تک کوریائی جزیرہ نما کو نیوکلیئر سے پاک کرنے کی جانب کوئی خاص پیشرفت نہیں کی ہے جس طرح امریکہ، پاکستان سے یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے صفائے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا ہے اور اسی الزام کے تحت پاکستان کیلئے امریکی امداد میں بھی قابل لحاظ کٹوتی کردی گئی، بالکل اسی طرز پر ٹرمپ انتظامیہ شمالی کوریا سے اس بات کا خواہاں ہے کہ وہ اپنے نیوکلیئر پروگرام سے قطعی طور پر دستبردار ہوجائے۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کوریائی جزیرہ نما میں مکمل طور پر قیام امن کی جانب پیشرفت کی ہے، لیکن اس کام کو مکمل نہیں سمجھا جاسکتا۔ ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ امریکی یرغمالوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ نیوکلیئر میزائلس کی ٹسٹنگ روک دی گئی ہے اور گزشتہ ڈیڑھ سال میں ایک بھی نئے میزائل کی لانچنگ عمل میں نہیں آئی ہے جس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا بھی امریکہ سے کئے گئے اپنے وعدہ پر عمل آوری کی پوری کوشش کررہا ہے تاہم جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے کہ یہ اہم ذمہ داری ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ میرے (ٹرمپ) کم جونگ کے ساتھ بہترین اور خوشگوار تعلقات ہیں اور اب ہم دونوں ویتنام میں 27 اور 28 فروری کو ایک بار پھر ملاقات کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے ان ساری تبدیلیوں کا سہرا بادی النظر میں اپنے سَر باندھتے ہوئے کہا کہ اگر وہ (ٹرمپ) امریکہ کے صدر منتخب نہ ہوئے ہوتے تو اس وقت امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان جنگ چل رہی ہوتی۔ بہرحال اب تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ دونوں قائدین کے درمیان ملاقات ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں ہوگی یا ایک ساحلی تفریح گاہی مستقر ڈانانگ میں ہوگی۔ حکام نے فی الحال یہی دو نام پیش کئے ہیں جن میں سے ایک مقام کو قطعیت دی جائے گی۔
طالبان سے تعمیری نوعیت کی بات چیت میں پیشرفت : ٹرمپ
واشنگٹن۔ 6 فروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امریکہ کی بات چیت کے بارے میں کانگریس کو مطلع کرتے ہوئے کہا کہ اب تک جو بھی بات ہوئی ہے، وہ تعمیری نوعیت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دو دہائیوں پر محیط طویل جنگ کے بعد کم سے کم اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم قیام امن کی کوششیں کریں۔ اپنے دوسرے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بات چیت کو اس قدر توسیع دینے کا عزم کرلیا ہے کہ افغانستان میں سیاسی استحکام پیدا ہوجائے۔ امریکی فوج نے افغانستان میں جس جرأت مندی اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے اور یہ امریکہ کی فوج کی بہادری اور شجاعت کا ہی نتیجہ ہے کہ ہم اس طویل خونریز تنازعہ کے سیاسی حل کی جانب پیشرفت کررہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ افغانستان کے مختلف گروپس کے ساتھ تعمیری نوعیت کی بات چیت میں مصروف ہے۔ بات چیت میں جیسے جیسے پیشرفت ہوگی، ہم افغانستان سے اپنی فوج کی تعداد میں کمی کرتے ہوئے دہشت گردی کے قلع قمع کی جانب توجہ مرکوز کریں گے۔ یاد رہے کہ افغانستان میں فی الحال 14,000 امریکی فوجی موجود ہیں۔