اگلی نسلوں کے بہت زخم ابھی تازہ ہیں

   

حلال پراڈکٹس … یوگی ادتیہ ناتھ کو تکلیف کیوں؟
بہار … مہا گٹھ بندھن کو برتری

رشیدالدین
انسان کے عادات و اطوار بدل سکتے ہیں لیکن فطرت کا بدلنا مشکل ہوتا ہے ۔ جس شخص کی ذہنی ارتقاء نفرت اور اذبیت کی بنیاد پر ہو تو اس سے خیر اور بھلائی کی امید کرنا فضول ہے۔ چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے ، جن کے نزدیک اسلام اور مسلمانوں سے نفرت کا اظہار فرض عین ہے۔ جب کبھی زبان کھلتی ہے تو زہر اور نفرت کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ نریندر مودی کی شاگردگی میں یوگی ادتیہ ناتھ نے اترپردیش کو ہندوتوا کی ماڈل ریاست میں تبدیل کردیا ہے۔ مسلمانوں کی مذہبی اور سیاسی قیادتوں کے خلاف مقدمات ، دینی اداروں اور مساجد کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر کارروائی نے ریاست کے عام مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کردیا ہے ۔ جب کسی ریاست میں الیکشن آتا ہے تو یوگی ادتیہ ناتھ کو بی جے پی متحرک کردیتی ہے۔ بہار اسمبلی چناؤ کی انتخابی مہم کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کیلئے یوگی نے برقعہ کے نام پر ماحول کو زہر آلود کرنے کی کوشش کی ۔ اکثر یہ دیکھا گیا کہ جن کا گھر دار ، بال بچے نہیں ہوتے وہ سنگ دل ہوتے ہیں اور ان میں انسانی ہمدردی کا کوئی جذبہ نہیں ہوتا۔ نریندر مودی ، یوگی ادتیہ ناتھ ، اوما بھارتی ، سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور ایسے مجرد قائدین کی طویل فہرست ہے جن سے ہمدردی کی توقع ہرگز نہیں کی جاسکتی۔ بی جے پی کے دس سالہ دور حکومت میں مخالف اسلام اور مسلم دشمنی کے جذبہ کو ہندوستان کے گاؤں گاؤں تک پہنچا دیا گیا ۔ جارحانہ فرقہ پرست عناصر کو اس قدر کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کہ وہ داڑھی اور ٹوپی کو دیکھتے ہی بھڑک اٹھتے ہیں۔ فلائیٹ ، ٹرین ، بس حتیٰ کہ تفریحی مقامات پر مسلمانوں کو دیکھتے ہی نفرت کا جذبہ ابل پڑتا ہے۔ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنے کی سازش کوئی ٹھکی چھپی بات نہیں رہی۔ مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ اور ان کی تجارت کا بائیکاٹ کرتے ہوئے معاشی طور پر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ آر ایس ایس کی صد سالہ تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے یوگی ادتیہ ناتھ نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی اور اپنے دل کی تسکین کا سامان کیا۔ اسلام کو جمہوریت کو کمزور کرنے اور ملک کو توڑن ے کی سازش کا ذمہ دار قرار دیا۔ یوگی نے اترپردیش میں حلال پراڈکٹس پر پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 25,000 کروڑ حلال پراڈکٹس سے آمدنی حاصل ہوتی ہے جسے تبدیلی مذہب ، لو جہاد اور دہشت گردی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یوگی نے ہندوؤں سے حلال پراڈکٹس کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔ چیف منسٹر کی قیامگاہ اور راج بھون میں عید ملن کی روایت ختم کرنے کو کارنامہ کے طورپر پیش کرتے ہوئے یوگی ادتیہ ناتھ نے آر ایس ایس کیڈر کو مسلمانوں کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ یوگی ادتیہ ناتھ نے اس حلف کو بھلادیا جو انہوں نے دستور پر ہاتھ رکھ کر بھگوان کے نام پر لیا تھا۔ چیف منسٹر کے طور پر تمام مذہبی اور طبقات کے ساتھ یکساں سلوک کا حلف لینے والے یوگی ادتیہ ناتھ ہندوستان میں نفرت ، فرقہ پرستی اور جارحیت کی علامت بن چکے ہیں۔ اذان اور نماز سے نفرت نے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور سڑکوں پر نماز پر پابندی عائد کردی۔ ہندوستانی مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے یوگی ادتیہ ناتھ طالبان سے ڈرتے ہیں۔ طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خاں متقی گزشتہ دنوں دیوبند آئے تو یوگی حکومت نے سرکاری اعزاز کے ساتھ آؤ بھگت کی اور گارڈ آف آنر پیش کیا۔ متقی کے سیکوریٹی انتظامات یو پی حکومت نے کئے تھے۔ وہ طالبان جنہیں کل تک دہشت گرد قرار دیا گیا ، طالبان کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا لیکن جب اصلی طالبان اترپردیش آئے تو سرخ قالین استقبال کیا گیا۔ ’’غیروں پہ کرم اپنوں پہ ستم‘‘ کے مصداق یوگی حکومت نے متقی کی خاطر تواضع میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ متقی کی مرکز اور یو پی حکومت کی جانب سے مہمان نوازی سے یہ ثابت ہوا کہ دنیا صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔ متقی کی دیوبند آمد بلکہ جتنے دن وہ ہندوستان میں رہے ، یوگی ادتیہ ناتھ پتہ نہیں کہاں چھپ گئے تھے ۔ حلال پراڈکٹس پر پابندی کے ذریعہ مسلمانوں کی معیشت کو کمزور کرنے کا خواب دیکھنے والے ادتیہ ناتھ شائد واقف نہیں کہ ہندوستان کا شمار دنیا بھر میں بیف ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔ حلال ٹیگ کے ذریعہ بیف دنیا میں خاص طور پر مسلم اور عرب ممالک کو ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ بیف ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیوں کے مالکان غیر مسلم ہیں۔ بیف کے استعمال اور عید کے موقع پر بڑے جانور کی قربانی روکنے والے مودی اور ادتیہ ناتھ پہلے بیف ایکسپورٹ کو روک کر دکھائیں ۔ بیف ایکسپورٹ کمپنیاں بی جے پی سے قربت رکھتی ہیں۔ یہ وہی کمپنیاں ہیں جو بی جے پی کو بھاری ڈونیشن دیتے ہیں۔ جارحانہ فرقہ پرستی عام مقامات سے نکل کر تفریحی مقامات تک پہنچ چکی ہے۔ مسلمانوں کو عبادت کرتا ہوا دیکھ کر ہنگامہ کھڑا کرنا روز کا معمول بن چکا ہے ۔ حد تو یہ ہوگئی کہ ایرپورٹ ، ریلوے اسٹیشن اور تفریحی مقامات پر نماز ادا کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ گزشتہ دنوں مہاراشٹرا کے پونے میں ایک تفریحی مقام پر مسلم خواتین کی جانب سے نماز کی ادائیگی کا ویڈیو وائرل ہوا ۔ سنگھ پریوار کی تنظیموں نے نہ صرف ہنگامہ کیا بلکہ گائے کے پیشاب سے اس مقام کو دھویا گیا جو ان کی نظر میں پاک کرنے کے مترادف ہے۔ جو چیز کئی مذاہب میں حرام ہے، اس کے ذریعہ جگہ کو پاک کرنے کا تصور مضحکہ خیز ہے۔ اچھا ہوا کہ طیاروں میں نماز کی ادائیگی کے بعد گائے کے پیشاب سے صفائی کی روایت ابھی شروع نہیں ہوئی ہے ورنہ مسافرین سفر کرنا دوبھر ہوجائے گا۔ جارحانہ فرقہ پرستی کے فروغ کے لئے مسلمان اور ان کی مذہبی و سیاسی قیادتوں کی خاموشی اور بے حسی یکساں طورپر ذمہ دار ہیں۔ جب کبھی مسلمانوں کے خلاف حکومت کوئی قانون سازی کرتی ہے یا جارحانہ فرقہ پرست عناصر مظالم ڈھاتے ہیں اور مسلمان سے صرف روایتی انداز میں احتجاج کے بعد خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ مسلم جماعتوں اور اداروں کے اجلاس محض رسمی بن کر رہ گئے ہیں۔ مزاحمت اور دفاع کا کوئی تصور باقی نہیں رہا، یہی وجہ ہے کہ فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں اور مسلمانوں پر مسلسل وار کئے جارہے ہیس۔ سابق میں مسلمانوں کی مذہبی اور سیاسی قیادت کا انداز مجاہدانہ تھا لیکن اب دفاعی موقف بھی نہیں ہے۔ نئی نسل کو مستقبل کے خطرات اور فرقہ پرست جارحیت کی سازش سے واقف کرانے کیلئے کوئی مہم نہیں ہے جس کے نتیجہ میں نئی نسل سوشیل میڈیا اور دیگر تفریحی سرگرمیوں میں مگن ہیں۔ جب تک نوجوان نسل کو مستقبل کے خطرات سے آگاہ نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ہندوستان میں شریعت کا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔ بہادر یار جنگ نے کہا تھا کہ اسپین میں 800 برس تک حکمرانی کے باوجود مسلمانوں کا زوال دراصل احساس سے محرومی کا نتیجہ تھا ۔ بے حسی کے نتیجہ میں اسپین سے مسلمانوں کا نام و نشان مٹادیا گیا۔
بہار میں آر جے ڈی اور کانگریس پر مشتمل مہا گٹھ بندھن نے انتخابات میں غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی جے پی اور جے ڈی یو کو چاروں خانے چت کردیا ہے۔ نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر مہا گٹھ بندھن کی اتحادی جماعتوں میں اختلافات کو دور کرنے میں راہول گاندھی نے غیر معمولی رول ادا کیا ۔ بہار میں مخالف نتیش کمار لہر کو مزید مستحکم کرنے کے منصوبہ کے تحت راہول گاندھی نے کئی نشستوں کی قربانی دی اور کانگریس پارٹی کے ذریعہ یہ اعلان کرایا کہ تیجسوی یادو چیف منسٹر عہدہ کے امیدوار ہوں گے ۔ اشوک گہلوٹ کو پٹنہ روانہ کرتے ہوئے راہول گاندھی نے مہاگٹھ بندھن اختلافات کی یکسوئی کردی۔ بی جے پی اور آر جے ڈی نے آج تک چیف منسٹر کے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا۔ بی جے پی کے لئے نتیش کمار کو چیف منسٹر کا امیدوار بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ اس مسئلہ پر جاری اختلاف رائے کے دوران راہول گاندھی نے تیجسوی یادو کے نام کا اعلان کرتے ہوئے ایک تیر سے کئی شکار کئے ہیں۔ مبصرین کے مطابق بہار میں نتائج کے بعد نئی سیاسی صف بندیوں کے امکانات روشن ہیں۔ نتیش کمار جو دل بدلو میں غیر معمولی مہارت رکھتے ہیں ، وہ ہوسکتا ہے کہ بی جے پی سے بدلہ لینے کے لئے مہا گٹھ بندھن سے دوستی کرلیں ۔ بہار میں انتخابی مرحلہ عروج پر ہے، ایسے میں بی جے پی ۔ جے ڈی یو اتحاد منقسم گھر دکھائی دے رہا ہے۔ نتیش کمار کی مقبولیت میں کمی کو دیکھتے ہوئے بی جے پی انہیں چیف منسٹر کے امیدوار کے طور پر پیش کرنے کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتی۔ ووٹ چوری مخالف مہم کے ذریعہ راہول گاندھی اور تیجسوی یادو بہار میں جو انقلاب برپا کیا ہے ، اس کے اثرات انتخابات پر ضرور پڑیں گے۔ معراج فیض آبادی نے کیا خوب کہا ہے ؎
اگلی نسلوں کے بہت زخم ابھی تازہ ہیں
اب نئی نسل کے بازو تو نہ کٹنے دیں گے