اگنی پتھ اسکیم سیاسی فٹبال بن گئیلیفٹننٹ جنرل پرکاش مینن

   

آجکل اگنی پتھ اسکیم کے کافی چرچے ہیں جسے لیکر سرِدست بحث و تکرار کی جارہی ہے، لوک سبھا انتخابات 2024 میں بھی اسے ایک مسئلہ بنایا گیا۔اس بارے میں بلاشک و شبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کو سیاسی فٹبال کے کھیل میں تبدیل کردیا گیا ہے یا وہ سیاسی فٹبال کے کھیل میں تبدیل ہوگئی ہے اور یہ پارلیمنٹ اور میڈیا پلیٹ فارمس میں مسلسل جاری گفتگو سے ظاہر ہے۔ آپ کو بتادوں کہ یہ رجحان عام انتخابات 2024 کی مہم کے دوران واضح تھا اور خاص طور پر چیف منسٹر بہار نتیش کمار کی جنتا دل ( یو ) نے بی جے پی کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد میں شامل ہونے کے باوجود اگنی پتھ اسکیم پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے لیڈر کے سی تیاگی نے حال ہی میں اس خیال کا اظہار کیا کہ اگنی پتھ اسکیم کی ملک بھر میں مخالفت کی جارہی ہے اور اس کا اثر انتخابات میں بھی دیکھا گیا۔ ایسے میں مودی حکومت کو اس پر نظرِ ثانی کرنی چاہیئے۔
گیم پلے کے لحاظ سے اس اسکیم کو اس نقطہ نظر سے بھی دیکھا گیا کہ زیادہ تر اگنی ویر ( 75 فیصد ) کی حیثیت سے فوج میں شامل ہونے والوں کو مستقل ملازمت سے انکار کیا گیا دوسرے سرکاری ملازمین کے برعکس ، اگنی ویر کی حیثیت سے فوج میں بھرتی ہونے والوں کو جہاں مستقل ملازمتیں فراہم کرنے سے انکار کیا گیا وہیں انہیں فوج میں صرف چار سال کی خدمات کی ضمانت دی جاتی ہے اور صرف 25 فیصد کو فوج میں برقرار رکھنے کیلئے منتخب کیا جاتا ہے۔ اگر انہیں چار سال بعد خدمات پر برقرار نہیں رکھا جاتا جیسا کہ بتایا گیا کہ صرف 25 فیصد اگنی ویروں کو ہی برقرار رکھا جائے گا تو پھر 75 فیصد کو یکشمت 5 لاکھ روپئے کی رقم سواندھی کے طور پر دی جاتی ہے ساتھ ہی لازمی بچت کا بھی انتظام کیا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے بلکہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن اور اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کرنے والوں کی تنقید سے بچنے کیلئے اپنی دیگر ایجنسیوں میں تحفظات کا کوٹہ یا قومی اسکیمات کے ذریعہ ملازمت کے کچھ مواقع دستیاب کرائے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ مرکزی وزارت اُمور داخلہ نے اپنے اس عہد اور عزم کا اعادہ کیا کہ سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (CAPFs) اور آسام رائفلس میں اگنی ویروں کیلئے 10 فیصد تحفظات دستیاب رہیں گے یعنی ان کیلئے 10 فیصد کوٹہ مقرر کردیا گیا ہے۔
مرکزی وزارتِ اُمور داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ CAPFs اور آسام رائفلس میں تقررات کے موقع پر اگنی ویروں کو جسمانی ٹسٹ کی ضرورت نہیں ہوگی اور ان لوگوں کا کانسٹبل رینک پر تقرر کیا جائے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ اعادہ اُسی نظریہ کا رد کرنے اس کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری سمجھا گیا کہ اگنی پتھ اسکیم پہلے کی بھرتی کے ماڈل کو کمزور کرتی ہے جس میں مستقل ملازمت اور زندگی بھر وظیفہ (پنشن ) فراہم کیا جاتا ہے، اس سے اس حقیقت کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ ملکی سیاست کے لحاظ سے اس مسئلہ کو روزگار کی اسکیم کی فراہمی کے طور پر سمجھا جاتا ہے جو یقینا ایسا نہیں ہے اور نہ ہی اس کی اجازت ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ زائد از دس برسوں سے دِفاع کی پارلیمانی کمیٹیوں نے اس مسئلہ کو اُجاگر کرنے کی بار بار کوشش کی اس کے باوجود حکومتوں نے اس میں اضافہ کرنا پسند نہیں کیا، اس کے برعکس جی ڈی پی کے فیصد کے لحاظ سے دِفاعی بجٹ کو کم و بیش ایک جیسا رکھا گیا ( تفصیلات کیلئے ’ دِی پرنٹ‘ میں مصنف کے مضمون کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے) ۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اگنی پتھ اسکیم کو متعارف کرانے کے پیچھے اصل وجہ پر روشنی ڈالے اور قوم کو واقف کرائے۔ ون رینک ون نیشن کا مسئلہ درپیش ہے اس بارے میں حکومت مثبت اقدامات کا دعویٰ کرتی ہے اسے اس اسکیم کا مسلسل جائزہ بھی لینا چاہیئے اور مطلوبہ ترامیم کی نشاندہی بھی کرنی چاہیئے۔ یہ پہلو مسلح افواج کی قیادت کے پیشہ ورانہ دائرہ میں آتا ہے اور اسے صرف اس اسکیم کے فوجی تاثرات پر اثرات کے فریم ورک کے اندر ہی دیکھا جاسکتا ہے۔ انسانی سرمائے کے دائرہ میں فوجی تاثیر افراد کے موثر اور اجتماعی کام کاج سے ماخوذ ہے، اس میں فوجی ساز و سامان کو چلانے کے ساتھ ساتھ یونٹ ؍ سب یونٹ کمانڈر کے تحت مربوط طریقہ سے کام کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔ فوج میں انسانی سرمائے کے حصہ کی بنیادی اہمیت چونکہ قومی سلامتی میں بہت زیادہ ہے اور اس کی اہمیت کو کسی بھی طرح نظرانداز بھی نہیں کیا جاسکتا، ایسے میں یہ فیصلہ فوجی پیشہ ورانہ افراد کی صدارت اور ان کی قیادت میں ہی کیا جاسکتا ہے اس لئے اگنی پتھ اسکیم کا مستقبل چیف آف ڈیفنس اسٹاف (CDS) اور سروس چیفس کے کورٹ میں ہے اور بنیادی طور پر اس کا تعلق خدمات پر برقرار رکھنے کی مدت میں اضافہ سے ہے۔
دِفاعی خدمات کے شعبوں کے سربراہوں کیلئے یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہے کیونکہ ہر مسلح سروس کے پاس فوجی تاثر پر فیصلہ کرنے کیلئے ان کے درجہ اور فائل کے مختلف معیارات ہوتے ہیں۔ ویسے بھی اگنی ویر کی جو موجودہ مدت خدمات ہے وہ چار سال ہے اس مدت کو بڑھانے کی یقینا ضرورت ہوگی (اپوزیشن اور مخالفین کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ ان کی مدت کو بڑھایا جائے ان کی خدمات مستقل کی جائیں تاکہ اگنی ویروں اور ان کے خاندان کا مستقبل محفوظ رہے ) اور یہ کام دِفاعی بجٹ میں اضافہ کے ذریعہ قابلِ لحاظ حد تک کیا جاسکتا ہے۔