نئی دہلی :اگنی پتھ منصوبہ کے اعلان اپوزیشن جماعتیں حکومت کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں اور اس منصوبہ کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ کانگریس نے ہفتہ کے روز حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبہ کے پیچھے حکومت کی نیت کچھ الگ ہی ہے۔ حکومت آر ایس ایس کی ذہنیت کو فوج میں داخل کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ اصل میں حکومت کی نیت کچھ اور ہی ہے۔ پون کھیڑا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’نوٹ بندی کے دوران 50 دن میں 60 بار تبدیلی کی گئی، جی ایس ٹی کے اندر 10 مہینے میں 376 بار تبدیلی ہوئی اور زراعت سے متعلق سیاہ قانون میں ایک سال ضد پر اڑے رہنے کے بعد پھر پیچھے ہٹنا پڑا۔ سی اے اے ڈھائی سال پہلے لے کر آئے، آپ قانون نہیں بنا پا رہے ہو اور اب اگنی پتھ منصوبہ میں بھی گزشتہ تین دنوں میں تین بار تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس منصوبہ کو فوراً واپس لیا جائے۔‘‘پون کھیڑا یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ ’’کیا وجہ ہے کہ چار میں سے ایک کو فوج میں رکھیں گے، باقی تین کو آپ واپس بھیج دیں گے؟ پریس کانفرنس میں کانگریس رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے اگنی پتھ پر اپنی باتیں رکھتے ہوئے کہا کہ ’’وَن رینک، وَن پنشن کا حکومت نے وعدہ کیا تھا، لیکن آج حقیقت کیا ہے؟ اگر اگنی پتھ منصوبہ نافذ ہو گیا تو وَن رینک، وَن پنشن کا وعدہ ’نو رینک، نو پنشن، صرف ٹینشن، وِتاؤٹ ڈائریکشن‘ میں بدل جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’چار سال بعد اس منصوبہ کے تحت ایک نوجوان سابق فوجی ہو جائے گا، جب کہ 71 سال کا بزرگ یہ کہہ رہا ہے کہ میں ملک کی خدمت کروں گا۔ اس لیے نوجوان کو بچا لیجیے۔ جب نوجوان ہی نہیں رہے گا تو ملک نہیں رہے گا۔ کیا مالی بچت کے لیے ہم نوجوانوں کو شہید کر دیں؟‘‘ پرمود کمار کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’اتر پردیش میں نوجوانوں پر لاٹھیاں برسائی جا رہی ہیں، کسانوں کی تحریک میں 700 کسانوں کی موت ہوئی تھی، اس کے بعد آپ نے قانون واپس لیا تھا۔ اب کتنے نوجوانوں کی قربانیوں کے بعد اسے واپس لیں گے؟‘‘کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے اس موقع پر کہا کہ ’’حکومت کے ایک ایک وزیر جس طرح سے اگنی پتھ اسکیم کے فائدے شمار کرا رہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ وہ کچھ فروخت کر رہے ہیں۔ اس زبان کی ذہنیت کو پہچاننے کی کوشش کیجیے۔ وزراء کو پہلے یہ بتانا ہوگا کہ اس منصوبہ کی ضرورت کیا ہے؟ 15 لاکھ روپے ملنے والے تھے اسی اکاؤنٹ میں یہ 20 لاکھ روپے بھی جائیں گے۔‘‘