ٹرمپ نے غزہ کے شہریوں کو دیگر ممالک منتقل کرنے کا منصوبہ ترک نہیں کیا، امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں کا انکشاف
واشنگٹن ؍ خرطوم: اگرچہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ غزہ پٹی اور اس کی آبادی کی دیگر ممالک ہجرت سے متعلق اپنے منصوبے سے پیچھے ہٹ چکے ہیں … تاہم امریکی اور اسرائیلی ذمے داران نے اس کے برعکس انکشاف کیا۔کئی امریکی اور اسرائیلی ذمے داران نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے مشرقی افریقا کے تین ممالک میں ذمے داران کے ساتھ رابطہ کیا ہے تا کہ غزہ کے فلسطینیوں کی آباد کاری کے لیے ان ممالک کی اراضی استعمال کرنے کا معاملہ زیر بحث آ سکے۔ذمے داران کے مطابق یہ تین ممالک سوڈان ، صومالیہ اور صومالی لینڈ ہیں۔ یہ بات آج جمعے کے روز ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے بتائی۔ادھر سوڈانی ذمے داران نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا۔تاہم صومالیہ اور صومالی لینڈ میں ذمے داران کا کہنا ہے کہ انھیں اس حوالے سے کسی رابطے کا علم نہیں ہے۔حالیہ انکشاف سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب غزہ کی پٹی سے متعلق ٹرمپ کے منصوبے کو لے کر آگے بڑھنے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ مذکورہ تینوں افریقی ممالک میں غربت کی شرح اور عدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ٹرمپ کے اس اعلان کو بھی مشکوک بناتے ہیں جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو “خوب صورت علاقوں” میں دوبارہ آباد کیا جائے گا۔اس سے قبل بدھ کے روز امریکی صدر غزہ اور اسے “مشرق وسطی کا ریویرا” میں تبدیل کرنے کے حوالے سے اپنے اس منصوبے سے پیچھے ہٹ گئے جو انھوں نے فروری میں پیش کیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “غزہ کے لوگوں کو کوئی ہجرت پر مجبور نہیں کر سکتا”۔واضح رہے کہ اسرائیل میں دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بتسلیل سموٹرچ نے اتوار کے روز پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ غزہ کی پٹی پر قبضے اور اس کی آبادی کی بے دخلی کے لیے ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کے لیے کام جاری ہے۔
ادھر مصر گذشتہ ہفتے قاہرہ میں عرب لیگ کے غیر معمولی سربراہ اجلاس میں ایک متبادل منصوبہ پیش کر چکا ہے۔ منصوبے کے تحت غزہ کی آبادی کے باقی رہتے ہوئے وہاں کی تعمیر نو کی جائے گی۔