جموں وکشمیرسےدفعہ 370 ہٹانےکے بعد پاکستان کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یواین ایچ آرسی) میں اس موضوع کو اٹھایا۔ حالانکہ پاکستان کی نمائندگی کررہے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ اعتراف کیا کہ جموں وکشمیرہندوستان کا صوبہ ہے۔ پاکستان نے یواین ایچ آرسی میں پیش کرنےکےلئے کشمیرموضوع پر115 صفحات کے دستاویزتیارکئے تھے۔ یہ دستاویزپاکستان کی میڈیا میں لیک ہوگئے۔ ان دستاویزوں میں کشمیرکولےکردیئےگئےکانگریس لیڈرراہل گاندھی اورنیشنل کانفرنس لیڈرعمرعبداللہ کے بیانات کا بھی ذکرکیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق دستاویزکے پہلے صفحہ پرہی کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی اورجموں وکشمیرکے سابق وزیراعلی عمرعبداللہ کے جموں وکشمیرمیں کشیدہ حالات کولے کردیئے گئے بیانات کا ذکرکیا گیا ہے۔ دستاویزمیں راہل گاندھی کے اس بیان کو شامل کیا گیا ہے جوانہوں نے دفعہ -370 ہٹائے جانے کے بعد 20 دن بعد دیا تھا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ کشمیرکے لوگوں کی آزادی اورجمہوری حقوق کو ختم کئے آج 20 دن ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن لیڈراورمیڈیا برسراقتدارکے سفاکانہ ظلم کو دیکھ رہے ہیں۔ جموں وکشمیرکے شہریوں پربریت سے طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے۔
A leaked document, reportedly the Pakistani dossier to be presented by them at United Nations Human Rights Council (UNHRC) today, circulating in Pak media circles. The opening page of the document shows quotes by Congress leader Rahul Gandhi & National Conference's Omar Abdullah. pic.twitter.com/4JoFClPil6
— ANI (@ANI) September 10, 2019
عمرعبداللہ کے حوالے سے پاکستانی دستاویزمیں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے یکطرفہ اورحیران کرنے والے فیصلے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ یہ کشمیریوں کے خلاف ناراضگی ہے۔ یہ فیصلہ یکطرفہ، غیرقانونی اورغیرآئینی ہے۔ ایک بہت مشکل اورلمبی لڑائی سامنے کھڑی ہے۔ ہم اس کے لئے تیارہیں۔ یواین ایچ آرسی میں پاکستان نے ہندوستان کے خلاف تجویزلانے کی بھی تیاری کی ہے۔
پاکستان کے دستاویزپروزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے راہل گاندھی اورعمرعبداللہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ملک کی قدیم پارٹی ہے۔ کانگریس قیادت کو دھیان رکھنا چاہئے کہ جموں وکشمیراورقومی تحفظ سے متعلق موضوعات پرسبھی کوایک آوازمیں بولنا چاہئے۔ کانگریس لیڈروں کی طرف سے جاری کچھ بیانات سے پاکستان کومدد ملی ہے۔ پرانے سیاسی جماعتوں کے طورپرکانگریس کوکسی بھی موضوع پربیان دینے سے قبل کم ازکم پارٹی کے اندرصلاح ومشورہ کرلینا چاہئے۔