ایرانی جہازوں کو نشانہ بنانے کا حکم جاری کردیا:ٹرمپ

,

   

ایران امریکہ کشیدگی میں دوبارہ اضافہ

واشنگٹن ۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے خلیج فارس میں موجود امریکی بحری جہازوں کو پریشان کرنے والی ایرانی جہازوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔دنیا کورونا وائرس کے بحران پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن خلیج فارس میں امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا،”میں نے امریکی نیوی کو احکامات دیے ہیں کہ سمندر میں موجود ہمارے جہازوں کو پریشان کرنے والی ایرانی گن بوٹس کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کر دیا جائے۔‘‘تاہم صدر ٹرمپ کی اس ٹویٹ کے بعد ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک ”وارننگ‘‘ ہے۔ ڈپٹی ڈیفنس سیکریٹری ڈیوڈ نورکویسٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ایرانیوں کو ایک اہم وارننگ دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی بحری جہازوں کو”اپنے دفاع کا حق‘‘ حاصل ہے۔امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق گزشتہ چہارشنبہ کے روز پاسداران انقلاب کے نیوی یونٹ کی گیارہ کشتیوں نے خلیج فارس میں موجود امریکی بحری جہازوں کے انتہائی قریب آنے کی بار بار کوشش کی۔ بیان کے مطابق یہ رویہ ”خطرناک اور پریشان کن‘‘ ہے۔ امریکی نیول فورس سینٹرل کمانڈ کے ایک بیان کے مطابق کچھ جہازوں چھ امریکی بحری جہازوں سے صرف نو میٹر کے فاصلے پر تھیں۔ نیوی حکام کے مطابق انہوں نے تباہ کن ٹکراؤ سے گریز کیا اور کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔۔دریں اثناء ایرانی مسلح افواج کے ترجمان ابوالفضل شکارچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کوچاہیے کہ وہ دوسروں کو دھمکیاں دینے کی بجائے کورونا وائرس سے متاثرہ نیوی اہلکاروں کے علاج پر توجہ دیں۔ امریکی فوج میں 3500 سے زائد اہلکار کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔امریکی صدر کا ٹویٹر بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب گزشتہ روز ہی ایران نے ایک ملٹری سیٹلائیٹ کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کیمطابق”نور ون‘‘ نامی سیٹلائٹ ایک نامعلوم صحرائی مقام سے لانچ کیا گیا۔ امریکا شروع سے ایرانی سیٹلائٹ پروگرام کی مخالفت کرتا آیا ہے کیوں کہ امریکا کو خوف ہے کہ ایران اسپیس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر سکتا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ جنوری میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کے طاقتور جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیاگیا تھا۔ اس کے بعد ایرانی فوج نے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور اسی وجہ سے عراقی مسلح گروپوں کی طرف سے امریکی فوجی اڈوں کو بار بار میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔