تہران : ایران کی سکیورٹی فورسز نے کرد علاقوں میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیز کر دیا ہے۔پولیس حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایرانی حکومت ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔کرد نسل سے تعلق رکھنے والی ایران کی 22 سالہ مہسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ لینے پر تہران میں حراست میں لیا گیا تھا۔احتجاجی مظاہروں نے ایران میں آزادیوں اور انسانی حقوق کے حوالے سے غم و غصے کو ظاہر کیا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں میں خواتین بھی شرکت کر رہی ہیں۔مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر ہلاک ہونے والی متعدد کم عمر لڑکیوں کی ہلاکت مزید احتجاج کا باعث بن گئی ہے جس میں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ایران نے کرد علاقوں میں مظاہروں اور بدامنی پر قابو پانے کیلئے بسیج ملیشیا کو تعینات کیا ہے۔