ایرانی نیوکلیئر معاہدہ، امریکہ ۔اسرائیل اختلافات کاپھر چرچا
واشنگٹن : واشنگٹن میں ایک امریکی سرکاری ذمہ دار نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے واشنگٹن کے دورے میں ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملوں سے متعلق تجاویز کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آئے جس کے کافی خرچے ہیں۔ امریکی ذمہ دار کے مطابق اختلافات کا محور واشنگٹن کا ان منظرناموں کو مسترد کرنا تھا جو ملاقاتوں کے دوران میں پیش کیے گئے۔ ساتھ ہی اس بات پر توجہ مرکوز رہی کہ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات کو جلد از جلد نشانہ بنانے کے لیے واشنگٹن کی جانب سے ایک سنجیدہ فوجی منصوبہ وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ذمے دار کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی وفد نے ویانا مذاکرات میں شریک امریکی ٹیم پر الزام عائد کیا کہ اس نے بنا کسی عوض کے ایرانی جانب کو رعائتیں پیش کر دیں۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس امریکی ذمے دار نے واضح کیا کہ امریکی اور اسرائیلی مواقف میں عدم موافقت کا یہ مطلب نہیں کہ واشنگٹن اسرائیل کی سیکورٹی کا پابند نہیں۔ البتہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی انتطامیہ کے ذریعے اسرائیل کو یہ سخت پیغام پہنچا دیا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے تہران کے خلاف کوئی بھی یک طرفہ فوجی کارروائی خطرناک ہو گی۔بینی گینٹز اور ڈیوڈ بارنیا نے گذشتہ ہفتے امریکی وزارت دفاع (پینٹاگان) ، سی آئی اے اور امریکی وزارت خارجہ میں ذمے داران کے ساتھ ایرانی نیوکلیئر معاملے پر بات چیت کی۔واضح رہے کہ ایران اس وقت ویانا میں اپنے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے مذاکرات کر رہا ہے۔