تہران : ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ طے پانے والے جوہری سمجھوتے میں جلد ازجلد واپس آئیں۔ایرانی وزیر خارجہ کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف سب کی نگاہیں نئی امریکی انتظامیہ پر مرکوز ہیں جو اس شرط پر معاہدے پر واپس آنے کی تیاری کر رہی ہے کہ تہران معاہدے کی اپنی تمام خلاف ورزیوں کو پہلے روکے۔جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ اگر 21 فروری تک ایران پرعاید کی گئی پابندیاں ہٹائی نہیں جاتیں تو حکومت جوہری پروگرام سے متعلق اپنا موقف مزید سخت کر دے۔جواد ظریف نے ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال جون میں ایران میں ہونے والے انتخابات کے بھی اس معاہدے پر ممکنہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران میں مزید سخت گیر صدر منتخب ہوگیا تو نیوکلیئرمعاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔وزیر خارجہ نے فارسی اخبار ‘ہمشہری’ کو دیے گئے انٹرویو میں کہ امریکیوں کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ کے قانون اور نئے سال میں ایران میں انتخابات کے ماحول کی وجہ سے جوہری معاہدے پر امریکہ کی واپسی متاثر ہو سکتی ہے۔