ایران۔اسرائیل جنگ:چینی صدر کی اہم تجاویز

   

بیجنگ، 20 جون (یو این آئی)چین کے صدر شی جن پنگ نے روسی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ‘اثر و رسوخ رکھنے والے بڑے ممالک’ کو صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘شنوا’ کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔اس دوران دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کی، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اور متحارب فریقین، بالخصوص اسرائیل سے مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ۔نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو فوری طور پر جنگ بندی کرنی چاہیے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جاسکے ۔انہوں نے روسی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو میں شہریوں کے تحفظ پر بھی زور دیا اور اسرائیل اور ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ دوسرے ممالک کے شہریوں کے انخلا میں مدد فراہم کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات ہی تمام مسائل کا بنیادی حل ہے اور بات چیت ہی دیرپا امن کے حصول کا درست راستہ ہے ۔شی جن پنگ نے ولادیمیر پوٹن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے ، اور تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ماحول کو ‘ٹھنڈا’ کرنے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں، بات چیت اور مذاکرات ہی مسائل کے حل کا بنیادی راستہ ہیں۔صدر شی جن پنگ نے متحارب فریقین پر زور دیا کہ بین الاقوامی قوانین کی سختی سے پابندی کریں اور معصوم شہریوں کو نقصان پہنچانے سے مکمل گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ ایران-اسرائیل کشیدگی کے دوران شہریوں کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے ، متحارب فریقین، خاص طور پر اسرائیل، فوری طور پر جنگ بندی کرے ۔چینی صدر نے کہا کہ جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے ، اور طاقت کا استعمال بین الاقوامی تنازعات کے حل کا درست طریقہ نہیں۔روسی صدر نے بھی قیام امن کے لیے چین کے مؤقف کو سراہتے ہوئے اسرائیل اور ایران کے درمیان امن کی کوششوں کی حمایت کی۔
دوسری جانب ‘دی ٹیلیگراف’ کے مطابق روس صدارتی محل کریملن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں ولادیمیر پوٹن اور شی جن پنگ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے ۔کریملن کے ایک معاون نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے ‘اسرائیلی اقدامات کی شدید مذمت کی جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی دیگر دفعات کی خلاف ورزی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق اسرائیلی اور مغربی خدشات کا حل فوجی طریقے سے ممکن نہیں، اور صرف سفارت کاری کے ذریعے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ۔چینی صدر شی جن پنگ نے پوٹن کو یہ بھی بتایا کہ وہ ایران کے حوالے سے روس کی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔