ایران ،چین اور روس کیخلاف نئی امریکی حکومت سرگرم

   

واشنگٹن : امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے حریف ممالک کے معاملے میں عالمی سطح پر مہم شروع کری ہے۔ قومی سلامتی کے امریکی مشیر سولیوان نے بتایا ہے کہ انہوں نے روس، چین اور ایران کے معاملات پر اپنے یورپی اتحادیوں سے بات چیت کی ہے۔ امریکی حکومت کی ترجمان ایملی ہون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سولیوان نے فرانس، جرمنی، برطانیہ اور جاپان کے عہدے داروں سے کئی مسائل پر بات چیت کی۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں ایران، روس، شمالی کوریا اور کورونا وائرس سے متعلق امور کے بارے میں ابتدائی بات چیت کی گئی۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے نیٹو اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ چہارشنبہ کی شام پہلی پریس بریفنگ میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جین بساکی نے ایرانی جوہری معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ ایران پر جوہری پابندیوں کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر مزید پابندیوں کا معاملہ معاملہ صدر کے غیر ملکی ہم منصبوں اور اتحادیوں کے ساتھ ابتدائی مشاورت کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ایران کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اتحادیوں سے جلدی سے مشاورت کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل ڑینس اسٹولٹن برگ سے عراق اور افغانستان سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع کا یہ پہلا غیر ملکی رابطہ ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر دفاع اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے جمود کی موجودہ صورت حال، خاص طور پر نیٹو کی مضبوط دفاعی پوزیشن برقرار رکھنے پر گفتگو کی۔