تہران: فرانسیسی اخبار ’’لی مونڈے‘‘ نے اطلاع دی ہے کہ ایران نے اپنے سفارت کار اسداللہ اسدی کو فرانسیسی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے ارتکاب کے الزامات میں سزا سے بچانے کے لیے اپنی تمام انٹلیجنس اور سرکاری ایجنسیوں کو متحرک کر دیا ہے۔ بلجیم کی ایک عدالت آسٹریا میں ایرانی سفارتخانے کے سکریٹری اسداللہ اسدی کے کیس کا 22 جنوری کو فیصلہ سنانے والی ہے جہاں اس کے ساتھ ہی فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے قریب ایرانی حزب اختلاف کی جماعت ’مجاہدین خلق‘ کی کانفرنس پر 2018 میں بم دھماکے کی کوشش کرنے پر تین دیگر ایرانی ایجنٹوں کے ساتھ بھی مقدمہ چل رہا ہے۔”لی مونڈے” نے جمعرات کے روز یہ خبر شائع کی ہے کہ بلجیم کی عدلیہ اور انٹلیجنس سروسز کی طرف سے کی گئی وسیع تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس ناکام کارروائی کے بارے میں فیصلہ ایران میں اتھارٹی کے اعلی سطح پر لیا گیا تھا اور اس معاملے میں مدعا علیہان کا طویل عرصے سے ایرانی انٹلیجنس اداروں سے رابطہ تھا۔ بلجیم کی انٹیلی جنس اینڈ سیکیورٹی سروس کے سربراہ جیک راس نے کہا کہ بم حملے کی نگرانی ایرانی اور اس کی منصوبہ بندی ایرانی حکومت نے کی تھی۔اخبار کے مطابق فرانسیسی عہدیداروں نے ان معلومات کی تصدیق کی ہے کیونکہ بم حملے کی ناکام کوشش کے بعد پیرس نے ایران کے نائب انٹلیجنس منسٹر کے اثاثوں کے ساتھ ساتھ اسد اللہ اسدی اور ایرانی وزارت انٹلیجنس کے داخلی امور ڈائریکٹوریٹ کے اثاثے منجمد کردیئے تھے۔