واشنگٹن ؍ تل ابیب : امریکہ اور اسرائیلی اعلی عہدیداروں کی یہ میٹنگ ایسے وقت ہوئی ہے جب بائیڈن انتظامیہ ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے امکانات پر غور کررہی ہے۔امریکی اور اسرائیلی اعلی عہدیداروں نے اپنی پہلی اسٹریٹیجک میٹنگ میں مشرق وسطی میں درپیش سکیورٹی چیلنجز نیز تہران کو نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے سلسلے میں سن 2015 کے ایران نیوکلیئر معاہدے میں امریکہ کے دوبارہ شامل ہونے کی بائیڈن انتظامیہ کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا۔امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب میر بن شبات نے جمعرات کے روز ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کی۔ جنوری میں صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان پہلی باہمی سیکورٹی میٹنگ تھی۔ ایران نیوکلیئر معاہدے میں امریکہ کی دوبارہ شمولیت کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہواپنے اختلافات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے امریکی اور اسرائیلی قومی سلامتی مشیروں کے درمیان ہونے والی میٹنگ کی بعض تفصیلات بتاتے ہوئے کہا’’بات چیت کے دوران فریقین نے علاقائی سلامتی سے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر اپنے خیالات اور تشویش سے ایک دوسرے کو آگاہ کیا۔ فریقین نے ایران کے حوالے سے بھی بات چیت کی اور خطے کو درپیش چیلنجز اور خطرات کا ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مقابلہ کرنے کے اپنے عزائم کا اظہار کیا۔