ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر برہمی ‘ امریکہ کی ہندوستانی کمپنیوں پر پابندی

   

واشنگٹن۔31؍جولائی ( ایجنسیز)مریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے چہارشنبہ کو کئی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کردیا۔ ان میں ہندوستان کی بھی کئی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ ان کمپنیوں پر اس لیے پابندی لگائی گئی کیونکہ یہ کمپنیاں ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات سے متعلق لین دین میں ملوث پائی گئی ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔ٹرمپ کے اس فیصلے سے ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل کا تجارت کرنے والی کم از کم نصف درجن ہندوستانی کمپنیاں متاثر ہوئی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے چہارشنبہ کو پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ہندوستانی کمپنیاں ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری اور مارکیٹنگ کیلئے اہم لین دین میں جان بوجھ کر ملوث ہیں۔ یہ ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔ممنوعہ ہندوستانی کمپنیوں میں ملک کے چند سرکردہ پیٹرو کیمیکل کاروباری شامل ہیں۔ الکیمیکل سالیوشنز پرائیوٹ لمیٹڈ کے اوپر سب سے بڑے الزامات ہیں۔ اس پر جنوری اور دسمبر 2024 کے درمیان 84 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کی ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات درآمد کرنے کا الزام ہے۔گلوبل انڈسٹریل کیمیکلز لمیٹڈ پر الزام ہے کہ اس نے جولائی 2024 سے جنوری 2025 کے درمیان 51 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے میتھنول سمیت ایرانی پیٹرو کیمیکل خریدے۔ وہیں جوپیٹر ڈائی کیم پرائیویٹ لمیٹڈ نے مبینہ طور پر اسی مدت کے دوران 49 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کی ایرانی مصنوعات بشمول ٹولیون درآمد کیے۔ رمنک لال ایس گوسالیا اینڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے 22 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے ایرانی پیٹرو کیمیکل بشمول میتھنول اور ٹولیون خریدے۔پرسسٹنٹ پیٹرو کیم پرائیویٹ لمیٹڈ نے مبینہ طور پر اکتوبر اور دسمبر 2024 کے درمیان تقریباً 14 ملین امریکی ڈالر مالیت کی ایرانی پیٹرو کیمیکل، خاص طور پر میتھنول درآمد کیے۔اعلان کردہ پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں کے امریکہ میں یا امریکی شہریوں کے زیر کنٹرول تمام اثاثے اب منجمد کر دیے گئے ہیں۔ امریکی افراد اور کمپنیوں کو منظور شدہ اداروں کے ساتھ کاروبار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ کارروائی کسی ایسے اداروں پر بھی پابندی عائد کرتی ہے جن کی 50 فیصد یا اس سے زیادہ کی ملکیت ممنوعہ کمپنیوں کے پاس ہے۔یہ پابندیاں ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب امریکہ ایران کے خلاف اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ ایرانی تیل اور درمیانی کمپنیوں کو نشانہ بنا رہا ہے جو دنیا بھر میں ایرانی تیل اور پیٹرو کیمیکل کی نقل و حمل میں مدد کرتی ہیں۔ پابندیوں میں ترکی، متحدہ عرب امارات، چین اور انڈونیشیا کی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔