تہران: ایران میں جمعہ /18 جون کو صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے ۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کل ٹی وی پر ایک تقریر میں کہا کہ لوگوں کی موجودگی اور ووٹ سے حقیقت میں تمام بڑے معاملات سمیت ملک کی قسمت کا تعین ہو سکتا ہے۔آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اگر نیا صدر ووٹوں کی واضح اکثریت سے منتخب ہوتا ہے تو وہ طاقت ور ترین صدر ہو گا اور وہ بڑے کام کر سکے گا۔انتخابات کے لیے باضابطہ طور پر سات امیدوار مدِ مقابل تھے۔ تاہم چہارشنبہ کو ایک معتدل جب کہ دو سخت گیر نظریات کے حامل امیدواروں نے دست برداری کا اعلان کیا۔اس طرح الیکشن چار امیدواروں تک محدود ہوگیا۔
ووٹنگ کے بہترتناسب سے سیاسی حوصلہ بڑھیگا:خامنہ ای
تہران : ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ہم وطنوں پر زوردیا ہے کہ وہ جمعہ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں بھرپورحصہ لیں۔تاکہ بہترٹرن آؤٹ سے بیرونی دباؤ میں کمی لانے میں مدد ملے ۔کیوں کہ صدارتی انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ اورایران پر بیرونی دباؤ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ مسٹر خامنہ ای نے صدارتی انتخابات سے دوروز قبل بدھ کوایک نشر شدہ تقریرمیں کہا ہے کہ اگر لوگ پولنگ کے عمل میں بھرپور طریقے سے شریک نہیں ہوتے ہیں تو دشمن کی جانب سے دباؤ میں اضافہ ہوگا۔اگر ہم دباؤ اور پابندیوں میں کمی چاہتے ہیں تو لوگوں کی شرکت میں اضافہ ہونا چاہیے اور نظام کو حاصل عوامی مقبولیت دشمن پر ظاہرہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام ایرانیوں کو اپنی اپنی سیاسی ترجیحات سے قطع نظرجمعہ کو اپنااپنا ووٹ ڈالنا چاہیے ۔انھوں نے امریکی اور برطانوی میڈیا پرالزام عاید کیا کہ وہ ایرانیوں کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی حوصلہ شکنی کررہا ہے اور صدارتی انتخابات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے ۔ اب تک تجزیہ کاروں کے مطابق رہبرِاعلیٰ کی اپیل کے باوجود ایران میں ان صدارتی انتخابات میں ریکارڈ کم ٹرن آؤٹ متوقع ہے کیونکہ لوگ انتخابی عمل میں کوئی زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں۔ ایران کی شورائے نگہبان نے سیکڑوں امیداواروں میں سے صرف سات کو صدارتی انتخاب لڑنے کا اہل قراردیا تھا لیکن ان میں سے بھی تین امیدوارآج دستبردار ہوگئے ہیں۔سابق نائب صدر اور واحد اصلاح پسند صدارتی امیدوار محسن مہرعلی زادہ،قدامت پسند رکن پارلیمان علی رضا زاکانی اور ایران کے سابق اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعیدجلیلی نے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے باہرہونے کا اعلان کردیا ہے۔ مہرعلی زادہ نے کسی صدارتی امیدوار کی حمایت کا تو اعلان نہیں کیا ہے لیکن ان کی دستبرداری کا فیصلہ مرکزی بنک کے سابق گورنرعبدالناصر ہمتی کو فتح دلوانے کی ایک کوشش ہوسکتا ہے ۔ عبدالناصرہمتی کودوسرے صدارتی امیدواروں کے مقابلے میں اعتدال پسند قراردیا جارہا ہے ۔بعض اصلاح پسند گروپوں نے ہمتی کی حمایت کا اظہار کیا ہے ۔
